کعبہ کی تعمیر کا معاملہ سیرت کی کتابوں میں بہت تفصیل سے لکھا ہوا ہے اللہ کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو حصہ تعمیر ابراہیمی میں استعمال ہوا تھا وہاں سے تعمیر کا سلسلہ شروع کرنا چاہا لیکن دلوں کے جوڑ‘ محبت اور رواداری کے پیش نظر آپ ﷺنے وہ حصہ چھوڑ دیا جو آج ہمیں حطیم کی شکل میں نظر آتا ہے ۔دوسرا واقعہ: حضرت عثمان رضی اللہ عنہٗ کو باغیوں نےحصار میں لیا ہوا تھا‘ کئی دن سے اس کنویں کا پانی بند تھا جس کنویں کو آپ رضی اللہ عنہٗ نے خود خرید کر وقف کیا تھا‘ سارا معاشرہ اس پانی کو پی رہا تھا لیکن باغیوں نے آپ رضی اللہ عنہٗ کیلئے پانی بند کیا ہوا تھا‘ گھر کا محاصرہ تھا ‘کھانے پینے کی کوئی چیز گھر میں جا نہیں سکتی تھی‘ چند دنوں کے بعد اطلاع ملی کہ انہی باغیوں میں سے ایک شخص مسجد نبوی ﷺ کا امام بن گیا اور وہ امامت کروا رہا‘ کیا ہم اس کے پیچھے نماز پڑھیں؟ اب محبت اور رواداری کا جواب کیسا انوکھا ہے ‘فرمانے لگے :ہاں! نماز ایک ایسا عمل ہے اس کو کبھی چھوڑنا نہیں چاہیے‘ ٹھیک ہے وہ لوگ میرے اوپر زیادتی کررہے ہیں لیکن جب نماز کا معاملہ آئے تو ان کے پیچھے نماز ہرگز نہ چھوڑنا اور نماز پڑھو اورآپ رضی اللہ عنہٗ نے نماز پڑھنےکا حکم دیا۔ کچھ معاملات ایسے ہوئے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو بعض امور میں کچھ لوگوں سے کچھ اختلاف ہوا‘ ایک دن کسی نے پوچھا کہ آپ (رضی اللہ عنہٗ) کی ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جنہوں نےا ٓپ(رضی اللہ عنہٗ) سے اختلاف کیا؟
آل رسولﷺ کی سربلند عظمتیں
آپ رضی اللہ عنہٗ نے اس کی طرف غور سے دیکھا اور فرمایا: میں ان سب کو خود سے پہلے جنت میں جاتا دیکھ رہا ہوں اور ان میںسے ایک کے ہاتھ میں جھنڈا دیکھ رہا ہوں اور سب ان کے پیچھے‘ یہ جواب سن کر اس شخص نے کہا کہ آل رسول ﷺ کی عظمتیں اس لیے سربلند ہیں اور رہیں گی کہ ان کے مزاجوں میں رواداری محبت اور شفقت ہے۔ پہلے دن سے خود گٹھی میں موجود ہے‘ یہ چند مثالیں ہمارے بڑوں کی ہیں۔
ہمیں سب کچھ چھوڑنا ہے!
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ازبکستان کے سفر نے میرے ذہن کو اور زیادہ وسعت دی ہے اور میرے دل کے اندر سے آواز اٹھی ہے کہ ہمیں اب آپس میں اختلافات کو چھوڑ کر محبت اور پیار کا پیغام پھیلانا ہے‘ وہ اختلاف چاہے قوموں کے نام پر‘ صوبوں کے نام پر‘ زبانوں ملکوں اور فرقوں کے نام پر ہمیں سب کچھ چھوڑنا ہے‘ اوریہ ہماری زندگی کی پہلی ابتدا ہونی چاہیے اور اگر ہم نے ایسا نہ کیا‘ ہمارا نشان مٹ جائے گا اور پھر نام لینے والا کوئی نہ ہوگا اللہ تعالیٰ نے زندگی ایک دی ہے اور اور اس ایک زندگی کو سوفیصد یکسوئی کے ساتھ اگر گزارنا چاہتے ہیں تو اپنی طبیعتوں اور مزاج میں لچک اور نرمی پیدا کریں۔ دانت اتنے سخت ہیں کہ کوئی چیز اگر ان کے درمیان آجائے تو پس جاتی ہے لیکن زبان سارا دن ان دانتوں کے درمیان رہتی ہے خوب اچھلتی کودتی ہے گفتگو کے نام پر‘ لفظوںکے اتار چڑھاؤ کے نام پر لیکن زبان میں سختی نہیں نرمی اور لچک ہے پھیلنے اور سکڑنے کا مزاج ہے‘ اگر ہم صرف پھیلنے کی طبیعت کو لے کر چلتے رہے اور سکڑنے کی طبیعت کو لےکر نہ چلے تو سب سے زیادہ نقصان یہ ہوگا کہ ہم کاٹ دئیے جائیں گے پیس دئیے جائیں گے اور ناصرف ہم بلکہ ہمارا معاشرہ اور دھرم بھی اسی زد میں آئے گا۔
میں نے ہمیشہ اُس شخص کوسربلند اور باوقار پایا
اخلاق کے 360 حصے ہیں اور وہ 360 حصے خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کے حصہ میں آئے اور یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے جس میں ان کے حصہ میں رواداری‘ محبت پیار اور برداشت بھی تھا۔ یہ بہت بڑی نعمت ہے جو کسی کے حصہ میں آئے۔ میں نے ہمیشہ اس شخص کو معاشرہ میں سربلند اور باوقار پایا ہے جس نے کبھی بھی اختلافات کے ہوتے ہوئے محبت اور پیار کو جنم دیا۔ پیغام دیا‘ محبت کو پھیلایا‘ بولا‘ لکھا‘ سوچا اور پڑھا۔پھر ایک وقت آیا کہ محبت اس کی رگوں میں رچ بس گئی اور محبت اس کے لفظوں میں سوز اور ساز بن کر ظاہر ہوئی‘میں ہمیشہ اس بات کا قائل رہا ہوں میرا سابقہ سفر جس کا سوفیصد ریکارڈ انٹرنیٹ پر میرے دروس اور بیانات کی شکل میں پڑا ہے میں نے ہمیشہ محبت کو پھیلایا پانی دیا اس کو سینچا اور اس کو ظاہر کیا۔ رواداری میرا پہلا سبق ہے لیکن ازبکستان کے سفر درسفر نے میرے اوپر جو دنیا کھولی ہے وہ یہی کھولی ہے کہ معاف کرنا‘ درگزر کرنا‘ مسلک کے نام پر‘ مذہب کے نام پر اور فرقے کے نام پر رنگ اور نسل کے نام پر‘ پہلے دن کا سبق ہے‘ محمدﷺ و آل محمد ﷺ اصحاب محمد ﷺ اور احباب محمدﷺ کا ہمیشہ وطیرہ اور سلیقہ رہا ہے۔ آئیے! ہم بھی اس سبق کو آگے بڑھائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں