عبدالحمید بن محمود مغولی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں حاضر تھا۔ کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم حج کے ارادے سے نکلے ہیں۔ جب ہم ذات الصفاح ( ایک مقام کا نام) پہنچے تو ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہو گیا۔ چنانچہ اس کی تجہیز و تکفین کی۔ پھر قبر کھودنے کا ارادہ کیا ۔ جب ہم قبر کھود چکے تو ہم نے دیکھا کہ ایک بڑے کالے ناگ نے پوری قبر کو گھیر رکھا ہے۔ اس کے بعد ہم نے دوسری جگہ قبر کھودی تو وہاں بھی وہی سانپ تھا۔ اب ہم میت کو ویسے ہی چھوڑ کر آپ کی خدمت میں آئے ہیں کہ اب ہم کیا کریں؟ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : یہ سانپ اس کا وہ بد عمل ہے جس کا وہ عادی تھا۔ جائو اسے اسی قبر میں دفن کر دو۔ اللہ کی قسم! اگر تم اس کیلئے پوری زمین کھود ڈالو گے تو پھر بھی وہی سانپ اس کی قبر میں پائو گے۔ بہر حال اسے اسی طرح دفن کر دیا گیا۔ سفر سے واپسی پر لوگوں نے اس کی بیوی سے اس شخص کا عمل پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس کا یہ معمول تھا کہ وہ غلہ بیچتا تھا اور روزانہ بوری میں سے گھر کا راشن نکال کر اس میں اسی کے بقدر بھس ملا دیتا تھا۔ گویا دھوکہ سے بھس کو غلہ کی قیمت پر فروخت کرتا تھا۔ (بیہقی فی شعب الایمان‘ بحوالہ شرح الصدور: ص ۲۳۹)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں