ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میری توبہ کی وجہ یہ ہوئی کہ ایک مرتبہ قحط کے زمانہ میں میں نے ایک غلام کو دیکھا کہ نہایت ہی خوش ہے‘ میں نے پوچھا کہ دنیا میں تو قحط ہے اور تو ایسا خوش ہے۔ کہنے لگا: میں فلاں شخص کا غلام ہوں‘ میرا کھانا کپڑا اس کے ذمہ ہے اور اس کا ایک گاؤں ہے‘ اس سےآمدنی آجاتی ہے‘ میں بالکل بےفکر ہوں۔یہ سن کر میرے دل پر چوٹ لگی کہ تیرے مالک کے پاس تو زمین اور آسمان کے خزانے ہیں تو پھر اس قدر فکرمند ہے تو واقعی جب خدا سے نزدیک بڑھ جاتی ہےتو بے فکری ہوجاتی ہے۔ دیکھئے! معمولی سے مالدار کے ساتھ تعلق ہوجانے سےکیسی بے فکری ہوجاتی ہے تو جو تمام خزانوں کا مالک ہے اس کے ساتھ تعلق رکھنے سے بے فکری کس طرح نہ ہو۔ دکھلاوے کی عاجزی:عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے دسترخوان پر جذام، برص وغیرہ کے مریضوں کو نہ ہٹاتے بلکہ ان کے ساتھ بیٹھ کر کھاتے اور فرماتے: اصل تواضع یہ ہے کہ حقیر لوگوں کے ساتھ بیٹھیں مگر یہ کسی حظ نفسانی کے لیے نہ ہو۔ بعض لوگ جوتیوں کے پاس بیٹھتے ہیں مگر ان کے دل میں اتنا تکبر ہوتا ہے اس جگہ بیٹھنے پر ان کو صرف یہ بات ترغیب دیتی ہے کہ لوگ انہیں متواضع کہیں گے۔(فرزانہ صغیر‘ سرگودھا)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں