یہ درست ہے کہ ہر وقت ہر لمحہ منہ سے کلمہ خیر نکالنا چاہئے اور ہر وقت اللہ سے معافی مانگنی چاہئے۔ انسان کے گناہ اتنے ہیں کہ اسے خود بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ روزانہ کتنی دفعہ نافرمانی کرتا ہے اور اس سے کتنے گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ انسان نے اگر بخشے جانا ہے تو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بخشا جائے گا ورنہ اس کے اعمال کسی بھی کام نہیں آئیں گے۔ چودھری شریف اپنے نام کی طرح شریف تھا۔ بستی والے عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے لیکن اس کی دوستی چودھری بوٹا سے تھی، چودھری بوٹا انتہائی چالاک اور مکار آدمی تھا۔ اس کی شکل سے عیاری ٹپکتی تھی۔ سارا دن لوگوں کو لوٹنے کے منصوبے بناتا رہتا تھا۔ چودھری شریف اور چودھری بوٹا دونوں کلاس فیلو اوربچپن کے دوست بھی تھے۔ چودھری بوٹا روزانہ جو بھی واردات کرتا تھا اس کی روئیداد مرچ مصالحہ لگا کر چودھری شریف کو سناتا تھا اور چودھری شریف ہمیشہ اس کو منع کرتا تھا کہ برے کاموں سے باز آجائے۔ چودھری شریف انتہائی نیک آدمی تھا مگر کم علمی کی وجہ سے ہمیشہ چودھری بوٹا کو کہتا تھا کہ ”میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں اس لئے اللہ مجھے جنت میں بھیجے گا اور تجھے جہنم میں بھیجے گا۔ جبکہ چودھری بوٹا کہتا تھا کہ اللہ مجھے معاف کر دے گا۔ چودھری شریف ہمیشہ سخت لہجے میں بات کرتا تھا جبکہ چودھری بوٹا دھیمے لہجے میں اور انکساری سے بات کرتا تھا اور لوگوں کو شک تھا کہ چودھری شریف اور چودھری بوٹا ملکر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ ایک دفعہ چودھری بوٹا بری نیت سے کسی کے گھر میں داخل ہو گیا۔ چودھری بوٹا نے جوتا اور کپڑے چودھری شریف کے پہنے ہوئے تھے ۔گھر والے جاگ گئے چودھری بوٹا کے پاس اسلحہ تھا۔ اس نے فائر کیا اور ایک آدمی قتل ہو گیا۔ وہ بھاگتا ہوا سیدھا چودھری شریف کے ڈیرہ پر گیا۔ جوتا اور کپڑے خون آلود ہو چکے تھے۔ ان لوگوں نے بھی پیچھا کرنا شروع کر دیا۔چودھری بوٹا نے چودھری شریف کے کپڑے اتارے ہی تھے اور اپنے پہن رہا تھا کہ پیچھا کرنے والے قریب پہنچ گئے۔ وہ وہاں سے بھاگ گیا اور جب لوگ چودھری شریف کے ڈیرہ پر پہنچے تو دیکھا خون آلود کپڑے اور جوتا پڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے چودھری شریف سے پوچھا کہ یہ کپڑے اور جوتا تیرا ہے۔ چودھری شریف نے کہا ہاں، اس کو پتہ نہیں تھا کہ معاملہ کیا ہے انہوں نے کہا تم نے ہمارے آدمی کو ابھی ابھی قتل کیا ہے۔ وہ قسمیں کھانے لگا کہ اسے کسی بات کا پتہ نہیں ہے مگر لوگوں نے چودھری شریف کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ چودھری شریف انکار کرتا تھا مگر بات اس کے خلاف جاتی تھی کیونکہ تمام برآمدگی اس کے ڈیرہ سے ہوئی تھی۔ چودھری شریف سے پوچھا گیا کہ تمہارے ڈیرہ پر کون آتا ہے اس نے کہا کہ چودھری بوٹا آتا ہے اور قتل بھی اس نے کیا ہے۔ پولیس نے چودھری بوٹا کو بھی گرفتار کر لیا۔ پولیس نے دونوں کا چالان عدالت میں بھجوا دیا اور عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جو بھی ان کو ملنے جاتا تھا تو چودھری شریف کہتا تھا کہ میں نے کوئی قتل نہیں کیا اللہ مجھ سے عدل کرے گا اور کہتا تھا کہ اللہ عدل کر، عدل کر۔ ہر وقت یہی کہتا کہ اللہ عدل کر۔ جبکہ چودھری بوٹا کہتا تھا کہ اللہ میں گناہ گار ہوں معاف کر دے اور ہر وقت اللہ سے معافی مانگتا رہتا تھا۔ وقت گزرتا رہا۔ تمام قیدی بھی چودھری شریف کو کہتے تھے کہ اللہ سے ہر وقت معافی مانگا کرو عدل نہ مانگا کرو۔ ہمارے گناہ بہت زیادہ ہیں مگر چودھری شریف بضد رہا آخر کار فیصلہ کی گھڑی آن پہنچی۔ عدالت نے شہادت کی روشنی میں چودھری شریف کو سزا دے دی جو عدل مانگتا تھا اور چودھری بوٹا کو بری کر دیا جو معافی مانگتا تھا۔ درست ہے ہر وقت معافی مانگنی چاہئے ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 965
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں