Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

دوستی کا پختہ اصول (مولانا وحید الدین خان)

ماہنامہ عبقری - اگست 2009ء

ٹائم میگزین (13 فروری1989) کے سر ورق پر جلی حرفوں میں لکھا ہوا ہے:دوبارہ ساتھی (Comrades again) ۔ جیسا کہ معلوم ہے‘ چین اور روس دونوں اگرچہ کمیونسٹ ملک ہیں‘ جن کے درمیان کم از کم ۰۳ سال سے باہمی عداوت چلی آ رہی تھی۔ اب دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔ ٹائم کے مذکورہ شمارہ میں اسی کو کور اسٹوری بنایا گیا ہے۔ اندر کے مضمون کے اوپر اس کی سرخی یہ ہے کہ” ایک شگاف کی مرمت‘ عداوت کا دور ختم ہو رہا ہے“ چین اور روس کے درمیان 4500 میل کی مشترکہ سرحد ہے۔ مگر پچھلی تین دہائیوں سے دونوں کے درمیان تعلقات خراب تھے۔ سابق روسی وزیر اعظم نکیتا خروشچیف نے 1959ءمیں امریکہ سے واپس آتے ہوئے چین میں مختصر قیام کیا تھا اور ماوزے تنگ سے ملاقات کی تھی جو نا خوشگواری پر ختم ہوئی۔ اس کے بعد سے دونوں ملکوں کا کوئی ذمہ دار شخص ایک ملک سے دوسرے ملک میں نہیں گیا۔ شدید دشمنی کے لمبے وقفہ کے بعد فروری 1989ءمیں پہلی بار سوویت روس کے وزیر خارجہ (Eduard Shevardanze)نے بیجنگ کا سفر کیا۔ اس سفر کا مقصدامن اور ترقی (Peace and development) بتایا گیا تھا۔ اس سفر میں جو باتیں طے ہوئیں‘ ان میں سے ایک یہ تھی کہ روسی وزیر اعظم میخائل گوربا چوف جلد ہی چین کا دورہ کریں گے۔ ( ٹائم13 فروری 1989ئ) دو حریف ملکوں میں اس خلافِ توقع تبدیلی کے بارہ میں ایک چینی افسر نے کہا کہ بیجنگ اور ماسکو کو اس وقت جن مشکلات کا سامنا ہے‘ اس نے ہم دونوں کو ایک دوسرے سے قریب کر دیا ہے۔ ایک روسی افسر نے یہی بات اس طرح کی کہ ہم اس مشترک سوچ کے بہت قریب آ چکے ہیں کہ کس طرح دونوں ملکوں میں نئے تعلقات قائم کئے جائیں۔ ہم دونوں نے ماضی میں غلطیاں کی ہیں۔ چین اور روس نے جب دیکھا کہ ان کی باہمی دشمنی ایک دوسرے کو نقصان پہنچا رہی ہے تو دونوں نے طے کیا کہ وہ بے فائدہ دشمنی کو ختم کر کے آپس میں دوستانہ تعلقات قائم کر لیں۔ اس نئے فیصلہ تک پہنچنے کےلئے انہیں اپنی ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرنا پڑا۔ وہ ایک دوسرے کیخلاف اپنے مطالبات چھوڑ دینے پر راضی ہوئے۔ انہوں نے ایک ناقابل برداشت چیز کو برداشت کیا تاکہ اپنے لئے زیادہ بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکیں۔ اسی کا نام حقیقت پسندی ہے۔ اس حقیقت پسندی کے بغیر موجودہ دنیا میں کامیابی تک پہنچنا ممکن نہیں۔ امریکہ ‘ روس اور چین موجودہ دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور قومیں ہیں ‘ جب طاقتور قوموں کا حال یہ ہے کہ حقیقت پسندی اور مفاہمت کے سوا ان کےلئے زندگی کا کوئی اور طریقہ نہیں‘ تو کمزور قومیں کیوں کر ٹکڑاﺅ کی پالیسی اختیار کرکے زندہ رہ سکتی ہیں۔ ایسی حالت میں کمزور قوموںکےلئے حقیقت پسندی اور مفاہمت کا طریقہ اس سے بھی زیادہ ضروری ہے جتنا طاقتور قوموں کےلئے۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 945 reviews.