دوران سفر ایک مخلص کہنے لگے کہ میرے قریبی دوست جو پہلے تو بہت غریب اور مفلس تھے پھر دن رات محنت کی نہ نماز کا احساس نہ روزے کی فرضیت نہ تلاوت کا غم اور نہ حلال حرام کی پرواہ۔ بس دن رات ایک دھن تھی کہ میں کسی طرح مالدار ہو جاﺅں اور کس طرح دولت کی دیوی میرے قدموں میں ھو پھر ایسا ہو بھی گیا۔
یہی مخلص دوست کہنے لگے کہ ایک دن میں ان کے بہت بڑی کاروباری مرکز پر گیا‘ بیٹھے تھے بوڑھے ہو گئے اولاد جوان ہو گئی تھی اُگلدان دکھا کر کہنے لگے دیکھیں میں اپنی نشست ہرگز نہیں چھوڑتا سارا دن ملازمین کی نگرانی ‘ مال کی آمد اور خرچ پر نظر حتیٰ کہ میں پیشاب بھی اسی اُگلدان میں کرتا ہوں۔
زندگی کے دن رات گزرتے گئے‘ قدرت اپنے فیصلے کی منتظر تھی ‘ یہی شخص بہت دولت چھوڑ آخرت غریب ہو کر مر گئے چونکہ نا فرمانی میں کمایا تھا اور حلال حرام جائز ناجائز کا احساس تو پہلے دن سے ہی نہیں تھا۔ اب واپسی کا سلسلہ شروع ہوا کہ ایک بیٹا ہیروئن اور چرس کے نشے میں لگ گیا۔ دوسرا بیٹا اپنی عیاشی میں مشغول ہو گیا اور سارا مال جو پیسہ پیسہ کر کے کمایا تھا وہ کچھ ہی عرصے میں ختم ہو گیا۔ کیونکہ ہم کثرت کو سمجھتے ہیں اور برکت کی نہ تلاش ہے اور نہ ہی احساس‘ آئیے برکت کو سوچیں ‘ ویسے یہ بات یاد رکھیں کہ پوری انگلش ڈکشنری میں برکت کثرت کے معنی میں تو آسکتی ہے غیبی مدد کا کسی بھی احساس نہیں۔ آیئے ہم برکت کی تلاس میں برکت والے اعمال کریں۔
ایک اور واقعہ سانایا کہ لاہور کے ایک صاحب جو ابھی زندہ لیکن نہایت کسمپرسی ‘ غربت‘ تنگ دستی اور روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بیٹی کی شادی کی 40 سونے کے سیٹ جن میں ایک ایک سیٹ کی قیمت لاکھوں سے کم نہ تھی۔ بہت شان اور اعزاز سے بیٹی کو دیئے‘ اس کے علاوہ بنگلہ اور کروڑوں کا سامان لاہور مال رود کے پرل انٹر کانٹی نینٹل میں بیٹی کا نکاح تھا‘ وزیر اعلیٰ اپنی پوری کابینہ اور مشیروں سمیت جن سب نے سیاہ رنگ کی شیروانیاں پہنی ہوئی تھیں۔ پورے پروٹو کول کے ساتھ موجود تھا۔ بیٹی دلہن بنی ہوئی تھی اس کا گھونگھٹ سرک گیا‘ مالدار کی ایک غریب نہایت قریبی رشتہ دار خاتون اور اس نے دلہن کا گھونگھٹ درست کیا‘ دُلہن کی والدہ فوراً بولی میری بیٹی کو کوئی ست سہاگن ہاتھ لگائے۔
جنہوں نے مجھے واقعہ سنایا کہنے لگے میرا دل دھک دھک کرنے لگا یا اللہ یہ کیا ہو گیا۔ یا اللہ خیر کہیں انجام بد نہ ہو آخر وہی ہوا جس کا خطرہ تھا۔ بیٹی کو جلد ہی طلاق ہو گئی ‘ پھر دوسری جگہ شادی کی وہاں بھی طلاق ہو گئی‘ مالدار کے مال میں اس طرح کمی آئی کہ سود نے اپنا رنگ دکھایا اور بنکوں نے تمام جائیداد ضبط کر لی ‘ قرض دار اور سود اتنا بڑھ گیا سب کچھ ختم ہوا وہ چالیس سیٹ اور تمام ہیرے فروخت ہو گئے لیکن پھر بھی نقصان پورا نہ ہوا۔ اب مفلسی اور روپوشی کی زندگی گزر رہی ہے۔ کسی سے سو پچاس مانگ کر زندگی کے شب و روز گزر رہے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 929
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں