جب کسی کا نقصان ہوتا ہے سب لوگ اس کے ساتھ ہمدردی کرتے ہیں افسوس کرتے ہیں‘ مگر یہاں عجیب اتفاق تھا کہ گھر کے تمام افراد اور پڑوس کے لوگ موجود نواسے پوتے سب خوش تھے اورتالیاں بجارہے تھے جو بیٹا آگ بجھانے میں شامل ہوا اس کی رائے تھی کہ شکر ہے‘ اس کمرے کو آگ لگ گئی
24اگست 2013 کو میری بستی میں ایک بخیل کے ساتھ قدرتی فیصلہ ہوا جو کہ درج ذیل ہے پہلے میں آپ اس بخیل کے پاس جمع شدہ سامان کی تفصیل بتاتا ہوں۔ نقد رقم ایک کروڑ روپے کے لگ بھگ‘ پانچ بوریاں قیمتی جوتوں سے بھری ہوئیں‘ دس بوریاں قیمتی سندھی ٹوپیوں سے بھری ہوئی‘ سندھی گمندیاں چار سو عدد‘ شادی کا جوڑا اور جوتا۔ دو ہزار کے لگ بھگ لنگیاں‘ کپڑے چادریں‘ کمبل جو کہ مختلف بوریوں میں بھری ہوئی ترتیب کے ساتھ ایک کمرے میں رکھے ہوئے تھے۔ کچھ رقم شاپنگ بیگز میں ڈال کر مختلف بوریوں میں چھپائی ہوئی تھی۔ کچھ رقم شاپنگ بیگ میں ڈال کر دیواروں میں دفن تھی اور تیس لاکھ مکان جلنے کے بعد زمین میں دفن تھے‘ جب مکان جل چکا تو اس نے زمین کھود کر نکالے۔اتنا کچھ ہونے کے باوجود اس شخص نے نہ کبھی خود پر کوئی رقم لگائی اور نہ کبھی گھروالوں کو کچھ دیا اور نہ ہی کبھی کسی رشتہ دار یا غریب کی مدد کی۔ اب میں آپ کو بتاتا ہوں کہ مکان کیسے جلا‘ اور بخیل کو بھی پتہ نہ چلا کہ میری زندگی کی جمع پونجی جل چکی ہے۔ جلنے کی بو بھی ناک میں نہ آئی‘ حالانکہ بخیل اسی جلے ہوئے کمرے کے سرہانے سے ٹیک لگائے چارپائی پربیٹھا ہوا تھا کہ اچانک اسی قوم کی ایک عورت ان کے گھر آئی اور اس نے کہا کہ یہاں آپ کے گھر میں کسی جلنے والی اشیاء کی بو آرہی ہے۔بڑے مزے کی بات ہے جب قدرت اپنا فیصلہ سناتی ہے تو موقع پر عجیب حالات پیدا کردیتا ہے۔ گھر میں ایک نلکا تھا اس نے پانی دینا بھی چھوڑ دیا گھر میں سوائے بخیل کے اورکوئی مرد نہ تھا۔ بچے اور چند ایک عورتیں تھیں۔ جب بخیل نے دروازہ کھولا تو اس وقت آگ اپنے جوبن پر تھی اور کمرے میں سوائے شعلوں کے اور کوئی بھی نہ تھا۔ بخیل موقع پر بے ہوش ہوگیا۔ عورتوں اور بچوں نے واویلا مچایا کہ پڑوسی مرد دوڑتے ہوئے آن پہنچے۔ اب اندر جانے کیلئے کوئی تیار نہ تھا۔ کیونکہ اس کنجوس شخص کا گھرانہ ہمارے علاقہ میں معزز خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور اس گھر کی عورتیں آج تک گھر سےباہر نہیں نکلیں۔
بہت مرد اور بچے کنجوس کے گھر کے باہر جمع تھے کہ اس کا لڑکا بھی آن پہنچا۔ اس نے گھر میں پردہ کروایا۔ پھر انہوں نے مکان کی چھت کو گرایا تاکہ آگ دوسرے مکانوں تک نہ پھیل سکے لوگوں کے گھروں سےپانی بھر بھر کر آگ کے شعلوں پر پھینکتے رہے۔ تقریباً چھ گھنٹے کی محنت کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ عجیب اتفاق: جب کسی کا نقصان ہوتا ہے سب لوگ اس کے ساتھ ہمدردی کرتے ہیں افسوس کرتے ہیں‘ مگر یہاں عجیب اتفاق تھا کہ گھر کے تمام افراد اور پڑوس کے لوگ موجود نواسے پوتے سب خوش تھے اورتالیاں بجارہے تھے جو بیٹا آگ بجھانے میں شامل ہوا اس کی رائے تھی کہ شکر ہے‘ اس کمرے کو آگ لگ گئی ورنہ ہم اس فتنے میں مبتلا ہوکر آپس میں ہی لڑتے رہتے۔ میرا مفروضہ: کمرے میں آگ کیسے لگی؟ جب دروازہ کھلا تھا‘ بخیل اپنی چیزوں کوترتیب دے رہا تھا کہ ایک اس کا اپنا بچہ یعنی پوتا مرغی کا انڈا ڈھونڈے ڈھونڈتے اسی کمرے میں آکر پہنچا اس کے پاس ماچس بھی تھی کیونکہ کمرہ میں گھپ اندھیرا تھا اور کنجوس کو اس کی آمد کا پتہ نہ چلا۔ بچہ نے ماچس کی دیا سلائی جلائی‘ بھوسہ میں انڈا ڈھونڈا اور ماچس کی جلتی ہوئی دیا سلائی کو پلاسٹک یا بھوسہ پر رکھا‘ انڈا اٹھایا اور بھاگنے لگا کیونکہ بخیل آدمی اس کمرے میں کسی آدمی کو داخل ہونے سے سختی سے روکتااور اگر کوئی گھر کا فرد کمرے میں داخل ہوجاتا تو اسے مارتا تھا جب بچہ بھاگا تو بخیل نے اسے دیکھ لیا‘ اس کےپیچھے بھاگا اور کمرہ کو تالا سے بند کرکے سامنے پڑی ہوئی چارپائی پر رکھے ہوئے تکیے کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔ اس کی پس پشت آگ جل اٹھی اور اسے پتہ بھی نہ چلا۔
30 لاکھ کس طرح یاد آئے؟:جب اسے پتہ چلا تو سب کچھ لٹ چکا تھا۔ جلے ہوئے نوٹ ایک سوا ایک لاکھ کے قریب ملے‘ بعد میں اس نے یہ کہہ کر سب کو حیران کردیا کہ میری کچھ رقم اسی کمرے میں زمین کے اندر دفن پڑی ہے۔ جب دفن شدہ رقم نکالی تو تیس لاکھ روپے نکلی جو کہ ناقابل استعمال ہوچکی تھی۔ کنجوس اور بخیل کے پاس اتنا روپیہ کیسے آیا آئیے یہ بھی آپ کو بتادیتے ہیں۔ 1۔ پچاس ایکڑ ذاتی رقبہ اور اس کی آمدن۔ 2۔ رمضان شریف میں اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں جاکر بھیک مانگنا۔ 3۔ محرم کی بیس تاریخ کو یہ شخص واپس آتا تو اس کے پاس کافی مال و متاع ہوتا ہے۔ ایسی دولت ایسے ہی برباد ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں