Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

دسمبر! زکام، کھانسی اور فلو سے بچائو مشکل نہیں

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2016ء

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ فلو خود بخود ٹھیک ہوجانے والا مرض ہے، نہ اس کیلئے دوائوں کی بڑی مقدار کی ضرورت ہے، نہ انجکشنز اور گلوکوز کے استعمال کی، سچ پوچھئے ان سے فائدہ تو درکنار الٹا نقصان ہوتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال میں دوا سے زیادہ عقل کے استعمال کی ضرورت ہے

سردی کا موسم اپنے ساتھ بیماریوں کا ہجوم لے کر آتا ہے،نزلہ کھانسی اور ان سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں مثلاً نمونیا وغیرہ کی شکایت عام ہوجاتی ہے، خصوصاً بوڑھے، بچے اور کمزور لوگ زیادہ مبتلا ہوتے ہیں، ٹھنڈ لگ جانے کی سب سے عام وجہ تو گرم، سرد ہوجانا ہے یعنی ایک دم گرم کمرے سے باہر آجانا یا گرم بستر سے اٹھ کر بغیر کچھ ڈھکے ہوئے نکل آنا نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کم جگہ میں زیادہ آدمیوں کا جمع ہونا بھی مضر ہے۔ ایک تو قرب کی وجہ سے ایک سے دوسرے کو جلدی بیماری لگ جاتی ہے دوسرے اس قدر آدمیوں کا ایک جگہ اجتماع ہوا کوناصاف کردیتا ہے۔ جو لوگ سگریٹ نوشی یا اسی قبیل کی دوسری عادتوں میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے پھیپھڑے کمزور ہوتے ہیں، ان کے حلق میں پہلے ہی سے خراش ہوتی ہے، تو وہ آسانی سے نزلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔عام جسمانی کمزوری اور امراض سرما: ہمارے ہاں بیماریوں کی ایک بڑی وجہ عام جسمانی کمزوری ہے، جس کے سبب لوگوں میں بیماری کی مدافعت کی طاقت کم ہے، چونکہ عام غذائی ضروریات ہم پوری طرح مکمل نہیں کرپاتے، اس لئے بہت جلد صاحب فراش ہوجاتے ہیں۔ بعض افراد کے پاس سردی کے کپڑے بھی پوری طرح نہیں ہوتے، اسی طرح ٹھنڈ میں کم کپڑوں میں چلنا، پھرنا، کام اور مزدوری کرنا مضر ثابت ہوتا ہے، قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور بیماری کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ کم پوشیدگی کے مقابلے میں دوسری بڑی وجہ ضرورت سے زیادہ لباس پہننا اور پہنانا ہے اس کا اثر زیادہ ان چھوٹے بچوں پر پڑتا ہے جن کی مائیں بچوں کو سر سے پائوں تک دبیز کپڑوں سے ڈھکے رہتی ہیں۔ تو پھر یہ ذراسے بھی کہیں سے کھل جائیں تو ان پر بہت جلد ٹھنڈ کا اثر ہوجاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ کہیں ختم ہونے ہی میں نہیں آتا۔ سردی کی بیماریوں سے تحفظ اور علاج کے ضمن میں سب سے اہم تو مناسب غذا کا استعمال ہے، غذا مکمل ہو،یعنی اس میں گوشت، انڈا، چکنائی، سبزیاں بشمول چاول اور گندم شامل ہونے چاہئیں، سردی کی بیماریوں سے بچنے کیلئے وہ غذا خاص طور پر مفید ہوتی ہے جس میں حیاتین اے اور ڈی موجود ہوں۔ یہ حیاتین دودھ، گھی، مکھن ہے، لیکن مکھن اور چکنائی میں تلی ہوئی چیزیں نزلہ، کھانسی میں نقصان دیتی ہیں کیونکہ ان کی تلی ہوئی چربی گرم ہونے کے بعد حلق کو خراش پہنچاتی ہے۔ گرم مشروب جیسے شوربہ، حلق کی سوجی ہوئی جھلیوں کو گرمی پہنچاتا ہے اور مفید ہے اور غالباً جوشاندہ بھی اپنی اسی خوبی کی وجہ سے مفید ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ حیاتین سی بھی استعمال کی جاسکتی ہے یا سنگترے، کینو یا مسمی کا عرق جس میں حیاتین سی موجود ہوتی ہے اگر اس میں نیم گرم پانی کی آمیزش کرلی جائے تو حلق کو مزید تسکین ملے گی۔ اگر ہوسکے تو لباس نیچے کے حصے کا بھی گرم ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ پیروں میں گرم جرابیں اور بند جوتے ضرور ہونے چاہئیں۔ سینہ، گردن تک ڈھکا ہونا چاہئے، سر کھلا ہوتو بھی مضائقہ نہیں۔ نزلہ زکام میں بے جا ادویات سے پرہیز:اس بات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ بچوں کی زیادہ پوشش سے گریز کرنا چاہئے۔ خواب گاہ میں زیادہ افراد نہیں ہونے چاہئیں اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو کم سے کم روشن دان کھلا رکھنا چاہئے۔ کھلے دروازے کے سامنے جہاں سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آرہے ہوں ہرگز نہیں سونا چاہئے۔دوا کا ذکر سب سے آخر میں اس لئے کیا جارہا ہے کہ نزلے کی کوئی خاص وجہ تو ہوتی ہے، اس لئے بے جا دوائوں کے استعمال سے بچنا چاہئے اور جو بے انتہا طاقت بخش دوائیں عام طور پر دستیاب ہیں، وہ بے ضرورت استعمال نہ کی جائیں۔ ضعیف، کمزور افراد اور بچوں کو ممکن ہے، زیادہ طاقت بخش دوائوں کی ضرورت پیش آئے، ورنہ عام لوگ غذا، احتیاط اور ضرورت پڑھنے پر ہلکی سی سردرد رفع کرنے والی معمولی گولیوں سے بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ فلو خود بخود ٹھیک ہوجانے والا مرض ہے، نہ اس کیلئے دوائوں کی بڑی مقدار کی ضرورت ہے، نہ انجکشنز اور گلوکوز کے استعمال کی، سچ پوچھئے ان سے فائدہ تو درکنار الٹا نقصان ہوتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد کی دیکھ بھال میں دوا سے زیادہ عقل کے استعمال کی ضرورت ہے کیونکہ بعض مرتبہ مرض سے زیادہ علاج نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ بیمار کو دراصل جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ مکمل آرام ہے، ایک روشن ہوا دار کمرے میں، جس میں ہوا کا گزر تو خوب ہو لیکن براہ راست ہوا کے تھپیڑے نہیں آئیں، آرام اس وقت تک ضروری ہے جب تک بیمار اپنی اصلی حالت پر نہیں آجائے اور طبیعت پوری طرح بحال نہ ہوجائے اور اس کیلئے تقریباً دس روز درکار ہوتے ہیں، آرام بستر پر ہو اور حرکت صرف حوائج ضرورت کیلئے ملحقہ غسل خانے تک ہو، اگر یہ احتیاط نہیں برتی گئی تو بیماری طویل ہوکر دوسری پیچیدگیاں پیدا کردے گی، مثلاً نمونیا، یرقان، وسعت قلب، عوارض دماغ وغیرہ وغیرہ۔ مرض کی شدت اور خطرہ بچوں، بوڑھوں اور دل و سینہ کے پرانے مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ مریضوں کی نگہداشت میں ماہرانہ طبی چابک دستی: اس لئے اس طرح کے مریضوں کی نگہداشت میں ماہرانہ طبی چابک دستی اور خصوصی تیمارداری کی بڑی ضرورت ہے۔ غذا ہلکی، زود ہضم اور پتلی ہوتو بہتر ہے، جن اشیاء کا پرہیز ہے ان میں تلی ہوئی چٹ پٹی کھٹی، ترش اور تیل میں پکی ہوئی غذائیں اور خشک میوے وغیرہ شامل ہیں۔ پانی وافر مقدار میں پینا چاہئے، تقریباً بارہ گلاس کے قریب، جسم کی صفائی کیلئے اسفنج کرنا بہتر ہے، دوائیں کم اور احتیاط سے استعمال کی جائیں۔ اس بات کو خوب ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ فلو کے وائرس پر کسی بھی حیات کش (انٹی بائیوٹک) دوا کا اثر نہیں ہوتا، اگر بلا ضرورت یہ ادویہ استعمال کرائی جائیں تو پیچیدگیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور پھر مریض کو ایسی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جن پر کسی دوا کا بھی اثر نہیں ہوتا۔ غالباً ان ادویہ کو استعمال نہ کرکے لاکھوں روپے بچائے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح دوسری مروج ادویہ کا بھی مرض کی رفتار پر کوئی خاص اثر نہیں ہوتا، سوائے اس کے کہ دافع درد دوائیں وقتی تسکین اور آرام پہنچاتی ہیں اور حرارت کو گھٹادیتی ہیں۔ ویسے تھوڑا بہت بخار تو مرض کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری بھی ہے، اس لئے بخار کو دافع بخار ادویہ سے کلی طور پر زائل کرنا مناسب نہیں ہے۔ اسی طرح کھانسی کو بھی بلاضرورت دبانا غیر مفید ہے۔ جن لوگوں کو فلو ہوتا ہے وہ بہت آسانی سے دوسروں کو بھی اس میں مبتلا کرسکتے ہیں۔ اس لئے فلو زدہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ صحت مند افراد سے خود بھی علیحدہ رہیں اور اپنے استعمال کی چیزیں بھی علیحدہ رکھیں۔ ناک و منہ کی ریزش کو کاغذی رومالوں سے صاف کرکے کاغذی تھیلوں میں جمع کرتے رہیں اور آخر میں نظر آتش کردی۔ کچھ حالات ایسے ہوتے ہیں جو انفلوائینز کے وائرس کیلئے زمین ہموار کردیتے ہیں، مثلاً ٹھنڈ میں گرم پہناوے کے بغیر نکلنا، پانی میں بھیگ جانا، شبنم میں سوجانا، ہوا کے تھپیڑوں میں آجانا، کثرت سے سگریٹ نوشی کرنا، تنگ جگہ میں ہجوم کرنا، پائوں بھیگے رہنا۔جو چیزیں فلو سے تحفظ کیلئے مؤثر ہیں وہ یہ ہیں کہ عفونت سے بچنا چاہئے، ٹھنڈے موسم میں پائوں میں جرابیں اور بند جوتے پہننے چاہئیں اور جسم کے نچلے حصے کو بھی گرم رکھنا چاہئے۔ اس بیماری میں وٹامن سی کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 310 reviews.