انسان کی کامیابی دنیا و آخرت میں صرف اسی کوملی جنہوں نے وقت کی اہمیت کو جانا۔ بے قدری کرنے والا کچھ نہ پاسکا۔ پس انسان پر لازم ہے کہ وہ وقت کا قدر شناس بنے اور اپنی زندگی کے تمام معاملات کو وقت کے مطابق انجام دے۔
محترم قارئین! آج کل کے مشینی تیز دور میں ہر انسان مشکلات اور مسائل کا شکار ہے ان مسائل میں سے ہر بندہ ہر مسئلے میں وقت کی کمی کا شکوہ کرتا ہے لیکن وقت کی قدر شاید ہی کوئی کرتا ہوگا تقدیر کا دھنی اور مقدر کا شہنشاہ وہ ہی بنا جس نے وقت کی اہمیت اور قدر و منزلت کوسمجھا۔ انسان کی کامیابی دنیا و آخرت میں صرف اسی کوملی جنہوں نے وقت کی اہمیت کو جانا۔ بے قدری کرنے والا کچھ نہ پاسکا۔ پس انسان پر لازم ہے کہ وہ وقت کا قدر شناس بنے اور اپنی زندگی کے تمام معاملات کو وقت کے مطابق انجام دے۔ تبھی وہ انسان وقت کا سکندر کہلائے گا۔ ہرگزرنے والا لمحہ ہماری زندگی کا ایک ایسا لمحہ ہے جو دوبارہ کبھی واپس نہیں آئے گا۔ اگر آپ نے اس کو ڈھنگ سے استعمال نہ کیا تو یہ آپ کو چھوڑ کر آگے نکل جائے گا پھر کوشش کے باوجود ہاتھ نہیں آئے گا۔ آخرت کی زندگی لافانی ہے یہ زندگی آخرت کے بینک کا چیک ہے جسے پھاڑ کر ضائع کردیں یا کیش کرالیں، آخرت کا پیپر ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہمیں وقت بھی دیا گیا ہے کہ یہ زندگی ہے اس میں اپنا پیپر حل کرلو۔ پیپر کے حل کا سارا طریقہ بھی اسوہ حسنہ کے ذریعے قرآن اور احادیث کے ذریعے بتادیا گیا ہے۔ دنیاوی پیپر حل کرتے وقت ہم بار بار ٹائم کی فکر کرتے ہیں کہ کہیں وقت ختم نہ ہوجائے اور پیپر ادھورا نہ رہ جائے۔ آخرت کے پیپر کی ہمیں کوئی پروا نہیں۔ وقت گزرتا جارہا ہے، کھاتے پیتے سوتے دنیا کی عیش و عشرت نمودونمائش میں پڑے ہوئے بے پروا ہیں اور اپنے مقصد زندگی کو بھولے بیٹھے ہیں۔ اگر کچھ حساب لگایا جائے تو سال کی مدت بہت طویل ہے۔ سال میں قدرت کا نظام اپنے سارے مراحل پورے کرتا ہے کائنات کی ہر شے، چاند، سورج ستارے، سیارے، موسم وقت کے سہارے اپنے امور انجام دیتے ہیں، موسم وقت کا خیال کرتے ہوئے بدلتے سورج چاند مقررہ وقت پر آتے جاتے دن رات کا آنا جانا ہمیں یہ آگاہی دے رہا ہے کہ انسان بھی روزانہ اسی طرح دنیا میںآرہے اور جارہے ہیں۔ ایک سال جس کو ہم کہتے ہیں بہت جلد گزر گیا ہے اس میں 365 دن ہوتے ہیں، ہر دن میں 3600 لمحات بیت جاتے ہیں، اور 24 گھنٹوں میں روزانہ 86 ہزار 4 سو لمحات گزر جاتے ہیں، جس کے متعلق آخرت میں سوال ہوگا، پوری عمر میں بہت طویل لمحات، کھانے، سونے، تفریحات، سیرسپاٹوں، فضول رسومات، بے مقصد گفتگو، ٹی وی، ٹیلی فون کا فضول استعمال قیمتی وقت کو کھوتا جارہا ہے، جوکہ ہماری زندگی کا بہت بڑا خسارہ ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔ نماز، قرآن ،اعمال صالحہ عبادات، اخلاقیات، معاملات کی بہتری کی سوچ، خود کو سنوارنے، نسل کو سنوارنے، امت کو سنوارنے کی سوچ ہمیں مشکل نظر آتی ہے ہم نے اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے حساب دینا ہے، کامیابی یا ناکامی کا نامہ اعمال ملنا ہے اس ہستی کے لئے زندگی کا کون سا حصہ وقف کررہے ہیں۔ قیمتی زندگی کا کتنا وقت اللہ کو دے رہے ہیں ہر مسلمان پر جو نماز فرض ہے آرام سکون سے اس کی ادائیگی میں صرف اتنا وقت لگتا ہے۔ فجر 10منٹ، ظہر 20 منٹ، عصر 20 منٹ، مغرب 15 منٹ اور عشاء 20 منٹ کل وقت ایک گھنٹہ 20 منٹ۔ اگر تلاوت قرآن پاک اور تسبیحات کرلی جائیں تو 24 گھنٹوں میں دو تین گھنٹے بھی ہم اللہ کو نہیں دیتے اگر ہم نے وقت کا حساب نہ لگایا وقت کی قدر اہمیت کو نہ جانا اور بے مقصد بغیر اعمال کے زندگی گزار کر رخصت ہوگئے تو ایسے خسارہ کی تلافی ممکن نہیں۔ ہمیں اپنی برائیوں اور نیکیوں کی لسٹ تیار کرنی ہوگی روزانہ لسٹ میں سے برائیوں کو چھوڑنا ہوگا، نیکیوں کا پلڑا بھاری کرنا ہوگا، مسلسل محنت استقامت سے برائیاں آہستہ آہستہ چھوٹ جائیں گی، ہرپل نیکی کرنے کا خیال ہمارے قدم کامیابی کی طرف بڑھانے میں مدد دے گا اس طرح ہم اپنے زندگی کے وقت کو قیمتی بناسکتے ہیں۔ دنیاوی تجارت میں نفع کے طریقے سوچے جاتے ہیں تاکہ ترقی ہو مگر آخرت جس میں نفع کی اشد ضرورت ہوگی ایک ایک نیکی کی اہمیت ہوگی بغیر ذکر کے گزرے ایک ایک لمحے پر افسوس ہوگا اس وقت کا ہی احساس ہوگا، کیوں قدر نہ کی؟ مگر سوائے افسوس کے کچھ نہ ہوسکے گا ہمارا ذہن اورسوچ ہر وقت اس طرف ہونی چاہیے کہ زندگی کدھر جارہی جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔ دفع غفلت کے لئے عمل پیش خدمت ہے۔ دفع غفلت کا عمل: دفع غفلت کے لئے استغفار کا زیادہ کرنا بے حد زود اثر اور مجرب ہے، روزانہ آدمی کو اپنے اوپر استغفار لازم کرلینا چاہیے، اس پر مداومت سے عجیب کامیابی کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں