آج رات ایک عجیب منظر دیکھا۔ میں اور میری اہلیہ کالج سے باہر واک (سیر) کررہے تھے کہ سڑک کے پاس قبرستان میں ایک قبر سے ایسے دودھیا روشنی پھوٹ رہی تھی جیسے سرچ لائٹ ہو۔ روشنی انتہائی پرنور تھی جسے دیکھ کر ہم کچھ گھبرا سے گئے تھے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی اور عمر دراز عطا فرمائے اور درجات میں بلندی عطا فرمائے اور آپ کے فیض سے ہمیں سیراب فرمائے‘ آمین! آپ کے حکم سے اپنی زندگی کے مشاہدات اور تجربات کے سلسلے میں یہ میری پہلی تحریر ہےجو ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں لکھ رہا ہوں ۔چونکہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے اور اسی مہینے قرآن صاحب قرآن ﷺ کے ذریعے ہمیں نصیب ہوا‘ اسی لیے عظمت قرآن کا سچا آنکھوں دیکھاایک واقعہ قارئین کی نذر کررہا ہوں:۔ یہ غالباً1998 یا1999ء کا واقعہ ہے۔ رات کو تقریباً آٹھ بجے میرے پی ٹی سی ایل فون کی گھنٹی بجی جب تک میں فون تک پہنچا فون کا رابطہ منقطع ہوگیا۔ صبح میں جب کالج گیا تو اردو ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسرصاحب نے مجھے کہا کہ رات کو میں نے آپ کو فون کیا تھا آپ نے اٹینڈ نہیں کیا۔ میں نے معذرت کی اور کہا کہ فون کی گھنٹی میرے پہنچنے سے پہلے ہی بند ہوگئی تھی۔( اس وقت سی ایل آئی نہیں تھی میں ان کو فون کرلیتا) میں نے ان سےپوچھا کہ خیریت تھی جو آپ نے فون کیا تھا۔ کہنے لگے کہ آج رات ایک عجیب منظر دیکھا۔ میں اور میری اہلیہ کالج سے باہر واک (سیر) کررہے تھے کہ سڑک کے پاس قبرستان میں ایک قبر سے ایسے دودھیا روشنی پھوٹ رہی تھی جیسے سرچ لائٹ ہو۔ روشنی انتہائی پرنور تھی جسے دیکھ کر ہم کچھ گھبرا سے گئے تھے۔ میں نے آپ کو فون کیا مگر آپ نے نہیں اٹینڈ کیا تو پھر اسلامیات کے پروفیسر صاحب کو فون کیا۔ ان کو میں نے سارا ماجرا سنایا تو وہ فوراً تیار ہوکر ہمارے ساتھ آئے۔ انہوں نے بھی ہمارے ساتھ جاکر یہ منظر دیکھا لیکن کسی کو قبر کے پاس جانے کی ہمت نہ ہوئی۔ میں نے بعد میں پروفیسر عبدالکریم صاحب سے اس کی تصدیق کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے خود پروفیسر نیازی صاحب کے ساتھ جاکر قبر سے دلکش روشنی نکلتے دیکھی ہے۔ مجھے بہت تجسس ہوا تو میں نے اس صاحب قبر کے بارے میں چھان بین کی۔ ہمارےکالج میں ایک پمپ آپریٹر مولوی خلیل الرحمٰن جو پاس ہی ایک گاؤں کا رہنے والا تھا۔ اس سے میں نے پوچھا کہ کل کون فوت ہوا تھا اور اس کا عمل کیا تھا۔ تو اس نے بتایا کہ کل سامنے کلی (گاؤں) میں ایک شخص فوت ہوا تھا اس کی عمر تقریباً ستر سال کی ہوگی۔ بچپن میں قرآن پاک پڑھنا سیکھا مگر جوانی میں بھول گیا تھا جب عمر ڈھلنے لگی تو قرآن مجید کی تڑپ دل میں اٹھی پھر پڑھنا سیکھا۔ یہ شخص بکریوں کا چرواہا تھا۔ قرآن پاک ہروقت اس کے پاس ہوتا تھا بکریاں چررہی ہوتی تھیں اور یہ تلاوت قرآن مجید میں مگن ہوتا ہروقت تلاوت کرتا رہتا تھا جب بھی وقت ملتا یہ قرآن پاک کھول کر اس کی تلاوت کرتا تھا حتیٰ کہ نماز سے پہلےیا بعد جو وقت ملتا یہ اللہ کا بندہ تلاوت میں مشغول ہوجاتا۔ اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اس کی قبر قرآن مجید کی برکت سے ایسی نور و نور ہوئی کہ اس کی نورانی شعاؤں سے باہر کی دنیا بھی روشن ہوگئی اور لوگوں نے اس کا نظارہ کیا۔ یہ معجزہ نما واقعہ میں آج تک نہیں بھولا بلکہ اکثر لوگوں کو قرآن مجید کی عظمت بیان کرتے ہوئے یہ واقعہ سنایا کرتا ہوں اور اپنا بھی ایمان تازہ کرتا ہوں اور دوسرے سننے والوں کا بھی۔ تاکہ لوگ قرآن پاک کی عظمت کو سمجھیں اور اس کو پڑھ کر عمل کریں تاکہ دنیا اور آخرت کی بھلائیاں سمیٹ سکیں۔ اللہ رب العزت مجھے اور تمام مسلمانوں کو قرآن مجید پڑھنے، سننے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور تسبیح خانہ کی فیوض و برکات تاقیامت جاری فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں