ایک شخص جس نے دن کے وقت آدم خور کو تنگ کیا تھا‘ رات کو اپنی چارپائی کے چاروں طرف آگ جلا کر سورہاتھا‘ آدم خور اس کی تلاش میں اسی جگہ پہنچا۔ چارپائی کے گرد دائرے کی شکل میں شعلے بھڑک رہے تھے۔ اس کے باوجود شیر نے کچھ فاصلے سے سونے والے کو سونگھ لیا
شمائلہ شکیل‘راولپنڈی
شیر کے بارے میں یہ تصور عام تھا کہ وہ آدم خوری بہت کم کرتا ہے صرف غیرمعمولی حالات میں انسانی گوشت کی طرف لپکتا ہے لیکن تازہ ترین مشاہدات اور تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ وہ عام حالات میں بھی جانور کے مقابلے میں انسانی گوشت کو ترجیح دیتا ہے۔ بعض آدم خور تو انسانی گوشت کے اتنے عادی ہوجاتے ہیں کہ ایک رات میں تین تین انسان ہڑپ کرلیتے ہیں۔ شیروں کی خاصی تعداد پیدائشی آدم خور ہوتی ہے۔ وہ آدمی کے سوا کسی چیز کا شکار پسند نہیں کرتے۔
عام شیر کے برعکس آدم خور کھلی فضا کو ترجیح دیتا ہے۔ صرف اتنی جھاڑیوں اور درخت پسند کرتا ہے جو قدرتی آڑ کا کام دے سکیں۔ دوسرے عام شیر عموماً آرام طلب اور کاہل ہوتے ہیں۔ شکار مارنے میں کم سے کم تکلیف اٹھانا چاہتے ہیں۔ بڑے شکار کے مقابلے میں ہرن اور سور جیسے چھوٹے جانوروں پر اکتفا کرتے ہیں لیکن آدم خور بلا کا جفاکش اور مستعد ہوتا ہے۔ من بھاتی خوراک کی تلاش میں بیس بیس میل نکل جاتا ہے۔ شکار مارنے کے بعد اس جگہ سے جتنی جلد ممکن ہو‘ دور بھاگتا ہے۔ بعض ماہرین حیوانات کا خیال ہے کہ آدم خور ایک رات میں سینکڑوں میل کا سفرکرلیتا ہے۔ تیسری عجب اور خطرناک عادت یہ ہے کہ انسانی گوشت کا چسکا پڑجائے تو پھر کسی چیز کو منہ نہیں لگاتا‘ چاہے انسان کی تلاش میں کئی دن بھوکا رہنا پڑے۔ چوتھے قدرت نے اسے غیرمعمولی قوت شامہ بخشی ہے جس کی بدولت انسانی گوشت میں پائی جانے والی پسندیدہ خوشبو دور سے سونگھ لیتا ہے۔ایک دفعہ کینیا کا ایک شخص جس نے دن کے وقت آدم خور کو تنگ کیا تھا‘ رات کو اپنی چارپائی کے چاروں طرف آگ جلا کر سورہاتھا‘ آدم خور اس کی تلاش میں اسی جگہ پہنچا۔ چارپائی کے گرد دائرے کی شکل میں شعلے بھڑک رہے تھے۔ اس کے باوجود شیر نے کچھ فاصلے سے سونے والے کو سونگھ لیا‘ پھر ایک دم جھپٹا اور اسے منہ میں اٹھا کر چلتا بنا۔ اسی طرح کا ایک اور چشم دید واقعہ مشہور شکاری ٹیلر نے لکھا ہے ایک پہاڑی راستے کے دونوں طرف دو آدم خور شکار کی تاک میں بیٹھے تھے۔ اتفاقاً وہاں سےا یک سائیکل سوار کا گزر ہوا۔ شیروں نے اسے گھورا‘ لیکن کچھ نہ کہا۔ تھوڑی دیر بعد ایک اورسائیکل والا آیا شیروں کی نگاہ اس پر بھی پڑی۔ چند ثانیے گھورنے کے بعد دونوں آدم خور تیزی سے لپکے اور اس آدمی کی تکا بوٹی کردی۔
آدم خور شیر جس شخص کے پیچھے پڑجائے اسے کبھی نہیں بخشتا۔ اس سلسلے میں ایک شکاری کا چشم دید واقعہ قابل ذکر ہے۔
ایک بار کوئی شکار پارٹی تنزانیہ میں ایک ایسے آدم خور کا تعاقب کررہی تھی جو 43 افراد ہڑپ کرچکا تھا۔ اس پارٹی میں وہاں کا ایک مقامی مزدور ہینڈی نگو بھی شامل تھا۔ اس مزدور نے شیر کا سراغ لگانے میں خاصی مدد دی تھی۔ کئی روز تک شیر دکھائی نہ دیا تو پارٹی والوں نے مزدور کو چند روز کی چھٹی دے دی۔ ہینڈی نگو نے اس رخصت کے دوران شادی کرلی۔ سہاگ رات کو شیر چپکے سے کمرے میں آیا۔ نگو کو آہستہ سے چارپائی سے گھسیٹا اور لے بھاگا۔ دلہن کو بالکل پتہ نہ چلا۔ کچھ دیر بعد اس کی آنکھ کھلی تو خاوند کو غائب پاکر بڑی پریشان ہوئی۔ ادھر اُدھر دیکھا‘ مگر کوئی سراغ نہ ملا۔۔۔ اچانک تکیے پر ہاتھ لگا تو معلوم ہوا وہ خون میں لت پت ہے۔ فوراً سمجھ گئی خاوند کو شیر لے گیا ہے۔ بے چاری رونے پیٹنے لگی۔ شور سن کر آس پاس کے لوگ جمع ہوگئے۔ دلہن نے شیر کے تعاقب میں جانا چاہا‘ لیکن انہوں نے روک دیا‘ اگلے دن وہی آدم خور پھر آگیا۔ گاؤں کے باہر بڑی دیر تک کسی کا انتظار کرتا رہا۔ پھر خود ہی جنگل کی طرف چلا گیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں