Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - اگست 2014ء

شیطانی‘ جناتی‘ طاغوتی‘ کالی دنیا کو توڑنے کی تلوار:یَاقَھَّارُ کے فائدے میں نے ابتدائی قسطوں میں تفصیل سے عرض کیے لیکن پھر بھی وہ تفصیل نہیں تھی کیونکہ اس کے فائدے جو مجھ تک پہنچے یا مجھے جنات نے بتائے اور اس کے کمالات جتنے بھی میری زندگی میں کھلے ‘وہ شاید بہت کم لوگوں تک کھلے ہوں گے۔یَاقَھَّارُ دراصل شیطانی‘ جناتی‘ طاغوتی‘ سفلی اور کالی دنیا کو توڑنے کیلئے ایک تلوار ہے اور حقیقت تک پہنچنے کیلئے ایک راستہ ہے۔ ملک شام میں ختم القرآن کی تقریب: ابھی اسی رمضان میں حسب معمول جنات کے ہاں میرا آنا جانا کچھ زیادہ ہی ہوجاتا ہے کیونکہ ان کے ختم القرآن ہوتے ہیں اور ان کا تقاضا ہوتا ہے کہ میں ان کے ہاں حاضری دوں۔ سب کے ہاں تو نہیں جاسکتا لیکن قریب دور آنا جانا میرا لگا ہی رہتا ہے۔ ایک ختم القرآن کی تقریب میں مجھے ملک شام جانا ہوا اور شام بھی اس جگہ جہاں قافلہ اہل بیت ٹھہرا تھا‘ جنات نے مجھے وہ واضح نشانیاں اور وہ بابرکت چیزیں دکھائیں کہ عقل دنگ رہ گئی۔یَاقَھَّارُ کا اجتماعی ذکر: لاکھوں جنات تھے ختم القرآن کا تھوڑا سا تذکرہ اور اس کے بعد پھر میں نے جنات میں اجتماعی طور پر یَاقَھَّارُ کا ذکر کرایا‘ لاکھوں جنات ہوں اور یَاقَھَّارُ کا ذکر ہو‘ کیا منظر ہوگا؟ کیا عالم ہوگا؟ کیا تاثیر ہوگی؟ کیا طاقت ہوگی؟ جنات سانس روک کر صرف ناک سے یَاقَھَّارُ کا ذکر کررہے تھے‘ ہر طرف آگ کے شعلے تھے جو آسمانوں کو چھورہے تھے اور اس کی طاقت و تاثیر کا اس وقت پتہ چلا جب لاکھوں جنات نےا س کو اجتماعی طور پر پورا ستر منٹ سانس روک کر صرف ناک سے کیا۔  یَاقَھَّارُکی تاثیر نے پہاڑ ہلادئیے: اس کے بعدپھر اس ذکر کو زبان سے کرایا‘ پہاڑ ہل گئے‘ اتنی گونج اتنی آواز اور اتنی تاثیر۔۔۔ چالیس منٹ زبان سے ذکر کے بعد پھر اجتماعی دعا ہوئی۔ وہ گریہ ‘وہ زاری‘ وہ طاقت ‘وہ تاثیر کہ گمان سے باہر۔۔۔ ان حضرات نے کھانے کا انتظام کیا ہوا تھا کھانا کیا تھا سادہ پانی‘ کھجوریں‘ جَو کی روٹی۔ واقعتاً اس کھانے نے تو کمال ہی کردیا‘ جَو کی روٹی میں کھجور کا ٹکڑا ڈال کر منہ میں ڈالیں اور اوپر سے پانی کا گھونٹ پی لیں۔ اس طرح کھانا کھایا۔عرب عالم انسان سے جنات میںملاقات: کھانے کے بعد وہاں ایک ملک شام اور عرب کے بہت بڑے عالم انسان بھی شامل تھے۔ میرے جی میں آیا کہ ان سے ملوں‘ میں خود ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور جب ان کی خدمت میں گیا اور ایک دوسرے کے ساتھ تعارف ہوا وہ اس سے پہلے مجھے نہیں جانتے تھے پھر جنات نے میرا تفصیلی تعارف کرایا تو وہ مجھے نام سےجانتے تھے۔ فرمانے لگے: میں نے جنات سے آپ کا تذکرہ تو سنا تھا لیکن دیکھا نہیں تھا اور خود مجھ سے ملنے کا اشتیاق تھا۔ مجھے فرمانے لگے کہ آج  یَاقَھَّارُ  کے ذکر سے مجھے خود بہت بڑا فائدہ ہوا۔ میرے دل میں ایک گناہ کی چاہت تھی جو سالہا سال سے میں لیے پھررہا تھا‘ زبان پر بھی نہیں لاسکتا تھا لیکن اندر وہ چیز موجود تھی۔ آج وہ چیز ایسے نکلی جیسے میرے دل سے ایک کالا کتا نکل گیا اور میں نے اس کو جاتے اور بھاگتے دیکھا‘ ان کی ٹھنڈی سانس کے ساتھ آنسو بہہ نکلے۔ وہ بوڑھے تھے چہرے پر نورانیت تھی‘ سانسوں میں خوشبو تھی۔  یَاقَھَّارُ کا اجتماعی ذکر ہرگز نہ کریں: پھرخود ہی فرمانے لگے کہ کیا یہ انسانوں میں اجتماعی ہوسکتا ہے تو میں نے کہا ہرگز نہیں اور نہ ہی کوشش کیجئے گا کیونکہ انسانوں میں یہ ذکر اجتماعی اگر ہوا تو اس کے فائدے نہیں ہوں گے‘ انسان اس کا جلال اور طاقت برداشت نہیں کرسکتے۔ ہاں انفرادی طور پر چاہے جتنا لاکھوں‘ کروڑوں پڑھیں‘ اس کی تاثیر روزبروز بڑھتی چلی جائے گی۔ پچپن سال سے  یَاقَھَّارُ کا ذکر:میں نے پوچھا:آپ نے یہ سوال کیوں کیا تو فرمانے لگے کہ بات دراصل یہ ہے کہ میں یَاقَھَّارُ  خود گزشتہ پچپن سال سے پڑھ رہا ہوں‘ یہ چیز مجھے ایک تفسیر میں ملی تھی اور اس تفسیر میں میںنے اس کے فائدے پڑھے تھے۔ (انہوں نے کسی عربی تفسیر کا نام لیا) اس دن کے بعد میں نے اس کو پڑھنا شروع کردیا‘ میں ہزاروں کی تعداد میں
تو نہیں پڑھتا تھا لیکن روزانہ سینکڑوں کی تعدادمیں پڑھ لیتا تھا لیکن اس سینکڑوں کے پڑھنے نے میری زندگی میں جو فائدے‘ کمال‘ روحانیت اور نورانیت ڈالی اورایسے فائدے ایسےبا کمال اور پرتاثیر ہیں کہ میں گمان کیا خیال نہیں کرسکتا۔  یَاقَھَّارُ  کے فائدے شامی عالم کی زبانی: اور پھر یَاقَھَّارُ  کے انہوں نے فائدے بتانا شروع کیے۔ مجھے جب بھی شیطانی وسوسہ آیا اور شیطان نے مجھے کسی گنا پر آمادہ کیا یہ اس دور کی بات ہے کہ آپ خود سوچیں کہ آج سے پچپن سال پہلے میں میرا شباب عروج پر تھا اور جوانی اور جوانی کی چاہتیں‘ امنگیں‘ آرزوئیں۔۔۔ میں نے جب بھی اس کو دل کا تصور کرکے پڑھنا شروع کیا۔ میرے اندر سے وہ جذبہ نکل گیا‘ گناہوں کی وہ چاہت نکل گئی اور بلکہ ایک احساس ہوا کہ میں روز بروز نیک بن رہا ہوں اور تقویٰ نیکی نور میرے دل کے اندر آرہا ہے اور میری طبیعت میں نرمی‘ شفقت‘ محبت‘ پیار آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے اور طبیعت خیر اور عافیت کی طرف مائل ہورہی ہے۔ گناہ کی راہوں سے نجات: میں نے تو اس کے فائدے میں یہ بھی دیکھا ہے کہ آپ کسی ایسی جگہ چلے جائیں جہاں ہرطرف گناہ ہو‘ بدکاری ہو اورشراب اور شباب کا دور دورا ہو۔ آپ عاجز ہیں کہ یااللہ !میں کیا کروں؟ ہرگز عاجز نہ ہوں بلکہ آپ بس  یَاقَھَّارُ  دل کا تصور کرکے اور سانسیں روک کر پڑھنا شروع کردیں جب سانس ٹوٹے تصور ہی تصور میں اپنے دل پر دم کریں‘ پھر اگلا سانس روک کر پڑھنا شروع کردیں اور پھر تصور ہی تصور میں اپنے دل پر دم کریں۔ جتنی دیر آپ وہاں رہیں آپ بس یہی عمل کرتے جائیں۔ آپ دیکھیں گے کہ اس کا انوکھا کمال آپ کو کیا ملتا ہے۔ وہاں سے نجات کی راہیں خودکھلیں گی‘ گناہ کی راہیں خود کٹیں گی‘ ان راستوں سے خود ہٹیں گے‘ تصور ختم ہوگا یعنی تصور گناہ ‘وہ گمان ختم ہوگا‘ وہ خیال ختم ہوگا‘ وہ منزل ختم ہوگی‘ وہ راستے ختم ہونگے اور اس طرف رجحان ہی ختم ہوجائے گا۔ شراب و شباب کی محفلوں سے چھٹکارا:پھر ایک واقعہ سنایا کہنے لگے یہاں ہمارے رشتے داروں میں ایک شادی کی تقریب تھی اور ایک موسیقار کو بلایا ہوا تھا‘ میرا وہاںجانا ہوا‘ میں جوان تھا اور پھر وہاں شراب اور شباب کا بھرپور انتظام تھا‘ مجھے خوشی ہوئی بڑے عرصے کے بعد یہ حسرت برآئی اور میری طبیعت میں بہت زیادہ میلان ہوا۔ آخر کار میں نے اس تقریب میں شرکت کی۔ پتہ نہیں کیا ہوا اللہ کی طرف سے میرے دل میں ایک اداسی سی پیدا ہوئی لفظ یَاقَھَّارُ  سے واقف تھا اور یہ ترتیب میں نے اسی تفسیر میں پڑھی تھی لیکن آج تک ا ٓزمائی نہیں تھی‘ بس کیا تھا میں نے اس ترتیب سے پڑھنا شروع کردیا اور خوب پڑھا اور اسی طرح سانس روک کر پڑھا۔ پڑھتے پڑھتے میں آخر کار وہاں سےا ٹھا‘ مجھے کس طاقت نے اٹھایا مجھے خبرنہیں‘ میرا دل وہاں سے اچاٹ ہوا‘ میری طبیعت متنفر ہوئی‘ یہاں تک کہ میں وہاں سے اٹھ کر اتنا دور گیا کہ آج تک اس تقریب جس کو پچپن سال پہلے کی بات کہوں گا اور میرے من میں وہ چاہت اور جوانی کی وہ امنگ لیکن  یَاقَھَّارُ نے میرا ساتھ دیا اور یَاقَھَّارُ  نے مجھے اس گناہ کی زندگی سے بچایا۔گناہوں سے بچنا ہے تو  یَاقَھَّارُ  پڑھو: میں اس شامی عرب عالم کی بات حیرت اور غور سے سن رہا تھا‘ وہ عرب شامی عالم کہنے لگے کہ بس اس دن کے بعد میرے پاس جو جوان آتا ہے یا بڑا بوڑھا آتا ہے یا مرد یا عورت۔ میں سب کو کہتا ہوں گناہوں سے بچنا ہے ‘نیکی کی طرف آنا ہے‘ بس میں نہیں‘ چاہت میں ہے کہ میں نیک بن جاؤں لیکن آپ بے بس ہیں تو پریشان نہ ہوں آپ کو ایسا لفظ بتاتا ہوں کہ یہ لفظ طاقت اور قوت کے ساتھ آپ کاساتھ دے گا اور آپ کو نیکی کی ایسی شاہراہ کی طرف لے کر جائے گا کہ خود آپ کے گمان میں نہیں‘ آپ کے تصور میں بھی نہیں کہ آپ کہاں سے کہاں چلے جائیں گے۔ نسلوں کو سنوارنے کا عمل: خود میرا بیٹا جب پیدا ہوا تو میں اپنے بیٹے کے دل پر ہاتھ رکھ کر روزانہ ایک تسبیح  یَاقَھَّارُ  کی ہر نماز کے بعد پڑھ لیتا تھا آج میرا بیٹا اکتیس سال کا ہے میں اس کے چہرے پر نورانیت اس کے دل میں روحانیت اور اس کا کردار شفاف دیکھتا ہوں۔ اس کے اندر ہمدردی‘ خیرخواہی‘ سچائی اور خلوص دیکھتا ہوں تو مجھے یاد آتا ہے کہ یَاقَھَّارُ  اپنا اثر دکھاتا ہے اور  یَاقَھَّارُ  اپنی تاثیر دکھاتا ہے۔بدمعاش اور شریر جن کی توبہ کی المناک کہانی:ہماری باتیں ہورہی تھیں کہ ایک جن درمیان میں بول پڑا‘ وہیں شام اور میدان کربلا کے قریب ان کی رہائش تھی۔کہنے لگے اگر اجازت ہو تو ایک فائدہ میں بتاؤں۔ اس کا درمیان میں بولنا مجھے ناگوار گزرا لیکن بعد میں احساس بھی ہوا کہ وہ بات بڑی قیمتی کہہ گیا۔ میں نے کہا جی آپ بولیں۔ کہنے لگا: میں پہلے بہت شریر جن تھا‘ بدمعاشیاں کرتا تھا‘ جن عورتوں اور انسانی عورتوں کا شکار میری من چاہی زندگی تھی۔جنات کی من پسند عورتیں:میں انسانی عورتوں کو ورغلاتا اور جناتی عورتوں کو ورغلاتا اور یوں میرے دن رات ایسے گزر رہے تھے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا میں ایک جن عورت کو اٹھا کر لے آیا ۔بہت خوبصورت تھی اور ہم ہر اس جن عورت کو یا انسانی عورت کو پسند کرتے ہیں جس کا گوشت ننگا ہو ‘بازو کھلے ہوئے‘ لباس پہنا ہوا لیکن سینہ واضح نظر آئے‘ چہرہ واضح کھلا ہوا‘ سر کھلا ہوا ‘لباس پہنا لیکن تنگ اور چست اور گوشت جسم کا واضح نظر آئے۔ بہرحال ہم عورت کے ننگے گوشت کے عاشق ہیں۔ گناہ کرنے کیلئے قریب جاتا تو اندھا ہوجاتا:تو میں ایک جن عورت کو اٹھا کر لے آیا۔ میں نے اس سے گناہ کرنا چاہا لیکن حیرت انگیز بات  کہ جب بھی میں اس سے گناہ کے ارادہ سے قریب جاتا‘ میں اندھا ہوجاتا‘ ہاتھ پاؤں سن‘ جسم میں جان ختم ہوجاتی اور میں گھبراہٹ اور پریشانی کا شکار ہوجاتا ۔میں اپنا ارادہ ترک کرتا‘ کچھ دور ہوتا پھر مجھے وہ عورت اپنے حسن و شباب سے نظر آناشروع ہوجاتی اورمیرے ہاتھ پاؤں ٹھیک ہوجاتے اور میرے جسم کا سن ہونا درست ہوجاتا۔ عاشقی کا غلبہ ہوتا‘ میں پھر اس کے قریب جاتا تو پھر میرے ساتھ یہی ہوتا کہ ہاتھ پاؤں بے جان‘ آنکھیں اندھی اورطبیعت میں گھبراہٹ۔۔۔ کئی بار میں نے یہی کام کیا۔ ہر بار مجھے ناکامی ہوئی آخر کارمیں اس سے دور ہوکرہٹ گیا۔ میں نے اس سے معافی مانگی۔سچ بتا تیرے پاس کونسا طلسم ہے: اس عورت سے ایک بات کہی کہ تو سچ بتا تیرے پاس کیا ہے؟ کوئی جادو ہے‘ کوئی طلسم ہے‘ کوئی اسم ہے‘ آخر ہے کیا؟ وہ خاموش رہی وہ مسلسل رو رہی تھی لیکن اس کے ہونٹ ہل رہے تھے اور وہ زارو قطار رو رہی تھی‘ وہ خوبصورت تھی‘ اس کے بال‘ اس کی آنکھیں‘ اس کے ہونٹ‘ اس کا چہرہ ‘اس کا جسم اپنے حسن میں بے مثال تھا لیکن۔۔۔!!! یقین جانیے! وہ جن جس وقت یہ بات سنا رہا تھا ‘رو رہا تھا۔ میں اور وہ شامی عالم اس کو حیرت سے دیکھ رہے تھے۔ اس کی ہچکی بندھ گئی۔ کہنے لگا یقین جانیے: اس کا حسن اور احساس بالکل ختم ہوگیا‘ میں بے حس ہوگیا‘ میرے دل میں خود روحانیت‘ نورانیت اور ندامت نے جگہ لے لی اور میرے بھی آنسو بہنے شروع ہوگئے۔ میں نے اس کی منت کی اور اس سے کہا کہ مجھے بتاؤ کہ تمہارے پاس کیا ہے؟ آخر کار وہ عورت بولی: مجھے میرے والد نے نصیحت کی جب بھی ایسی کوئی صورتحال ہو سانس روک کر  یَاقَھَّارُ  پڑھنا شروع کردو ‘ جس وقت تو اٹھا کر لایا میں بے بس تھی بس میں نے یَاقَھَّارُ  پڑھنا شروع کردیا اور اب تک نامعلوم کتنے سو دفعہ میں یَاقَھَّارُ  پڑھ چکی ہوں اور میں مسلسل یَاقَھَّارُ پڑھتی چلی جارہی ہوں۔ یَاقَھَّارُ  نے مجھے ہمیشہ حفاظت دی‘ میری چچازاد بہن کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا تھا اس کو بھی یَاقَھَّارُ  نے بچایا‘ بڑھتے ہاتھ رک گئے‘ چلتے قدم ٹوٹ گئے اور اٹھتی انگلیاں کٹ گئیں۔ یَاقَھَّارُ نے ہمیشہ اپنا کرشمہ کمال اور تاثیر دکھائی۔ بس میرے دل کی کایا پلٹی اور۔۔۔!وہ جن کہنے لگا: بس اس کے بعد میرےد ل کی کایا پلٹی‘ اس کو احترام سے جہاں  سےاٹھایا تھا پہنچا دیا۔ اس کے بعد میں نے یَاقَھَّارُ  پڑھنا شروع کردیا جس دن سے یَاقَھَّارُ  پڑھنا شروع کیا۔ میرے اندر کی شیطانیت روحانیت میں بدل گئی‘ ظلمت نور میں بدل گئی‘ میرے اندر یَاقَھَّارُ  کا ایسا عکس آیا‘ میں گناہوں کی زندگی سے دور ہوگیا۔ بربادی کی زندگی سےد ور ہوگیا۔ میرا دل ہروقت درود پاک ذکر‘ نماز‘ قرآن‘ تسبیح‘ مخلوق کی خدمت‘ احترام اور درگزر پر آگیا اور پھر وہ خود جن کہنے لگا جس کو غصہ بہت زیادہ ا ٓتا ہو جس کے مزاج میں بدخلقی‘ چڑچڑا پن اورتُنک مزاجی ہوتو اسے چاہیے کہ وہ یَاقَھَّارُ  کا ورد کرےاور یَاقَھَّارُ  کا ایسا ورد کرے کہ دن رات یَاقَھَّارُ  ہی پڑھے۔ ورنہ کم از کم ہر نماز کے بعد ایک تسبیح یَاقَھَّارُ  پڑھے‘ ہاں پڑھتے ہوئے تصور ضرور کرے کہ اس کا تعلق اللہ سے جڑ رہا اور اس یَاقَھَّارُ  کے کمالات اتنے زیادہ کہ اس کاغصہ‘ چڑچڑا پن‘ تُنک مزاجی ‘بدمزاجی اور بدخلقی ختم ہورہی۔ اگر اتنا بھی نہیں کرسکتا کہ جس وقت غصے کی کیفیت ہو اس وقت  یَاقَھَّارُ  سانس روک کر پڑھنا شروع کردے بس  یَاقَھَّارُ  سے اس کو وہ کمال ملے گا کہ شاید کبھی سوچا ہی نہ ہو۔اگر اپنی نئی نسل کو بچانا ہے تو۔۔۔:  یَاقَھَّارُ  زندگی ہے‘ موت سے نکالنے‘ بربادی سے نکالنے‘ پریشانیوں سے نکالنے کیلئے ایک ذکر ہے‘ وہ جن رو رہا تھا اور مسلسل یہ باتیں کہے جارہا تھا۔ کہنےلگا :اگر اپنی نئی نسل کو بچانا ہے جنات یا انسان کی ان نسلوں کو یَاقَھَّارُ  کا ورد ضرور بتائیں۔ اگر اپنے چھوٹے سے بچوں پر یَاقَھَّارُ  کی تسبیح پڑھ کردم کردیں‘ بہت فائدہ ہوگا‘ نسلیں باغی نہیں ہونگی اگر باغی ہیں تو ان کی اصلاح ہوجائے اور نسلوں کے اندر خلوص محبت پیار سچائی ادب اور خیرخواہی بڑھتی چلی جائے گی اور نسلیں ایک دوسرے کے بارے میں سچی محبت پر آجائیں گی۔ وہ جن اپنی بات کہہ کر اجازت لے کر بھیگی آنکھوں کے ساتھ چلا گیا۔ میں اس کی بات سن کرحیران تھا بلکہ اس حیرت کا اظہار اس عرب شامی عالم نے بھی کیا۔ یَاقَھَّارُ  کی انوکھی تاثیر اور سچائی: کہنے لگے: اس نے کمال کا واقعہ اور تاثیر بتائی‘ وہ عرب شامی عالم پھر اپنی بات پر آگئے۔ کہنے لگے: میں نے واقعی یَاقَھَّارُ  ایک انوکھی تاثیر اور سچائی پر پایا۔ میں نے  یَاقَھَّارُکو تقویٰ کیلئے گناہوں سے چھٹکارا کیلئے حتیٰ کہ جھوٹ دھوکہ اور کسی کے مزاج میں مسلسل بددیانتی بڑھتی ہوئی ہو اور ایک دن اسے احساس ہو  کہ مجھے اب جھوٹ ‘دھوکہ‘ بددیانتی اور خیانت کو چھوڑنا ہے۔ وہ  یَاقَھَّارُ  کا سہارا لے ۔شامی عالم بتانے لگے جب سے میں نے  یَاقَھَّارُ  پڑھنا شروع کیا‘ اس کو مسلسل پڑھا اس کی تاثیر ایک تو انوکھی یہ کھلی کہ مجھ پر وہ نورانیت کے راز کھلے جو شاید میں اپنی زبان سے نہ بتاسکوں اوروہ روحانیت کی برکت والی چیزیں کھلیں جو مجھے خود سمجھ نہیں آئیں۔میں کیسے بتائوں یَاقَھَّارُ  کو پڑھنے سے میری کالی دنیا‘ نورانیت اور سفیدی میں بدلی۔ پھر ایک چیز فرمانے لگے: دن کے کسی حصے میں جب آپ کچھ لمحے کیلئے فارغ ہوں‘ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر صرف ایک تسبیح ٹھہر ٹھہر کر نہایت دھیان سے اور نہایت توجہ سے اور نہایت خشوع سے  یَاقَھَّارُکی پڑھیں۔ بس آپ یَاقَھَّارُ  پڑھتے جائیں گے دل کے اندر روحانیت نورانیت بڑھتی چلی جائے‘ ذلت‘ ظلمت اور گناہوں کی سیاہی کٹتی چلی جائے گی اور گھٹتی چلی جائے گی اور دھلتی چلی جائے گی۔ نوجوان کی کہانی: فرمانے لگے: ایک جوان میرے پاس آیا اس کے تین بچے تھے‘ نیک بیوی تھی۔ وہ کہنے لگا میرا جی چاہتا ہے کہ میں اپنی بیوی کے قریب نہ جاؤں‘ غلط عورتوں اور غلط نوجوانوں کے قریب جاؤں بلکہ کہنے لگا کہ سچ پوچھیں کہ میرا عورت کے قریب جانے کو دل ہی نہیں چاہتا‘ قوم لوط کے عمل کی طرف میری رغبت ہے اور میرا نوجوانوں کی طرف جانے کو دل چاہتا ہے۔ میں بے بس ہوں اور وہ دھاڑیں مار مارکر رونے لگا۔ شامی عالم فرمانے لگے: میں نے اس کو تسلی دی کہ انشا ءاللہ تو خوددیکھے گا کہ تجھے اس چیز سے نجات ملے گی اور تیری طبیعت اس سے بیزاری ہو اور تو خود دیکھے گا کہ تیری حفاظت بھی ہوگی اور سابقہ گناہوں کا کفارہ بھی ہوگا اور تیری طبیعت میں سکون اور بالکل طبیعت نیک ہوجائے گی۔
پھر میں نے اسے سانس روک کر  یَاقَھَّارُ  کے عمل کی ترتیب بتائی جب بھی طبیعت اس گناہ کی طرف مائل ہو بس تو سانس روک کر یَاقَھَّارُ  پڑھ‘ جب مجبوراً تجھے سانس توڑنا پڑے تصور میں اپنےدل پرپھونک مار اور دل کی طرف توجہ کرکے ایسی پھونک ماراور خیال کر کہ میرا دل اس ذلت سے نکل جائے۔ میں نے اسے تسلی دی اوراسے  یَاقَھَّارُ  پڑھ کر دم بھی کیا اور کہا جا اور یہ کر اور چند ہفتوں کے بعد ضرور آنا اور ضرو بتانا کہ تجھے اس کا کیا فائدہ ہوا۔ توبہ و ندامت کے آثار:وہ چلا گیا بس چند ہفتوں کے بعد آیا تو میں نے اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے محسوس کیا کہ اس کےچہرے پر آثار توبہ ہے اور ندامت کے آثار ہیں‘گناہوں سے نکلنے کی کیفیت ہے‘ دین پر آنے کا مزاج اور طبیعت یوں اس کا چہرہ نورانی محسوس ہوا اور اس کی طبیعت میں نرمی محسوس ہوئی۔
 میں نے آتے ہی اس سے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے میرا ہاتھ تھاما میری پیشانی پر بوسہ دیا اور کہنے لگا کہ بس وہی ہوا جو آپ نے فرمایا تھا۔کوئی طاقت تھی جو گناہ سے روکتی تھی: میرا ایک دوست تھا میں مسلسل سالہا سال سے گناہوں میں مبتلا تھا‘میں اس کے پاس گیا اورمیرا پورا ارادہ گناہ کا تھا اچانک آپ کی بات یا د آئی‘ میں نے صرف آزمانے کی غرض سے اس کو پڑھا‘ سانس روک کر جبر کرکے پڑھا‘ کوئی طاقت تھی جو مجھے نہیںپڑھنے دے رہی تھی‘ جبر کیا سانس روکا اور پھر کیا  تھااور اس کے پڑھتے ہی میرے اندر ایک انقلاب پیدا ہوا بس مجھے احساس ہوا کہ کچھ فائدہ ہورہا‘ میں نےا س کو پھر پڑھا اور پھر پڑھا ۔۔۔اور پڑھا ۔۔۔اور ہر بار سانس روک کر پڑھا۔۔۔ سانس روک کر پڑھنےسے میرے اندر ایک کیفیت اور احساس پیدا ہوا اور میں گناہ سے نکلنے لگا مجھے محسوس ہوا کوئی جادو ہے جو ٹوٹ رہا ‘میرے قدم ہیں جو ہٹ رہے ہیں اور میری طبیعت میں نورانیت بڑھ رہی ہے‘میں مطمئن ہوا میں وہاں سے ہٹتے ہوئے مجھے احساس کے آنسو چھورہے تھے اور میں وہاں سے نکلا ۔بس یہ پہلا واقعہ تھا‘ اس کے بعد مجھے جب گمان خیال اور گناہوں کے تصورنے گھیرا تو میں اسی کو پڑھنے لگ گیا اور اسی کو پڑھتا جاتا تھا اور میںاس سے نکلتا جاتا تھا اورمیری طبیعت اس سے نکلتے نکلتے آخرکار نکل آئی‘ اب کبھی کبھی وہ خیال انگڑائی لیتا ہے۔ وہ سوچیں گھیرتی ہیں لیکن میں مسلسل یَاقَھَّارُ  پڑھتا چلا رہا ہوں اور اس ورد کی طرف بڑھتا جارہا  ہوں‘اب عالم یہ ہے کہ گناہ سے بڑھ کر اور قوم لوط سے بڑھ کر قابل نفرت کوئی عمل اس وقت میرے پاس نہیں۔ میرا جی چاہتا ہے کہ میں سجدے میں رہوں‘  نیکی کروں‘ جی چاہتا ہے کہ جی بھررو ؤں کہ میں نے گزشتہ زندگی کیسے گزاری؟امام محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ کا ملفوظ:شامی عالم کہنے لگے آج وہ جوان نیک ہے‘ صالح ہے خلوص نیکی اور تقویٰ اسکی پیشانی سے مسلسل ٹپکتا ہے۔ وہ کہنے لگے میری زندگی میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں لوگ ایسے آئے جن کو میں نے لفظ یَاقَھَّارُ سے نیکی تقویٰ اور طہارت کی طرف جاتے دیکھا پھر ٹھنڈی سانس بھر کر کہنے لگے میری نظر سےایک کتاب گزری وہاں میں نے امام محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ کا ایک ملفوظ پڑھا وہ یہ تھا کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ گناہوں کے پہاڑ اس کے کیلئے رائی کے برابر ہوجائیں یعنی ذرے کےبرابر ہوجائیں کہ گناہوں کا سمندر ایک نورانی کشتی سے وہ پار کرجائے اور گناہوں کے سمندر کا ایک سیاہ قطرہ بھی اس کے جسم کو نہ چھوئے اور جو شخص یہ چاہتا ہے کہ گناہوں کے بادل برسے بغیر اس سے ہٹ جائیں اوربادل کا ایک سیاہ قطرہ بھی اس کے جسم اور لباس کو داغ دار نہ کرے اور جو شخص یہ چاہتا ہے کہ گناہوں کی منہ زور آندھی اپنا رخ بدل لے اور اسے ایک جھونکا بھی نہ لگے اور جو شخص یہ چاہتا ہے کہ گناہوں کے آسمان اس کی طرف منہ ہی نہ کریں اور جو شخص یہ چاہتا ہے کہ گناہوں کے جنگل میںچلتے ہوئے بھی گناہ کا ایک کانٹا بھی اسے نہ چبھے اور ایک درندہ اسے نہ سونگھے اور اس کی طبیعت میں پاکیزگی رہے تو اسے چاہیے کہ وہ لفظ  یَاقَھَّارُ  سے دوستی لگائے۔ نیکی کی طرف لانے کا وظیفہ:وہ شامی عالم کہنے لگے جب سے میں نے امام اہل بیت رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول پڑھا ہے اس دن سے میں نے اپنی زندگی کو یَاقَھَّارُ کے ساتھ منسلک کرلیا ہے میں  یَاقَھَّارُ کو ضرور پڑھتا ہوں میں  یَاقَھَّارُ  کے ساتھ دوستی ضرور لگاتا ہوں اور ہر اس شخص کو جو زندگی میں پڑھنے والا ہے اس کی تاثیر اس سے پوچھتا بھی ہوں تاکہ میرا ایمان بڑھتا چلا جائے اور جو نیکی کی طرف آنا چاہتا ہے اس کو میں نیکی کی طرف لانے کیلئے  یَاقَھَّارُ  کا وظیفہ دیتا ہوں ۔میرے پاس ایک نہیں بے شمار واقعات ہیں میں کتنے واقعات بتاؤں۔
قارئین! رات گزر گئی‘ ہم باتیں کیے جارہے تھے حتیٰ کہ شام اور میدان کربلا کی ہوائیں جن میں غنودگی تھی انہوں نے مجھے چھونا شروع کیا‘ میں نےسحری کرنی تھی مجھے گھر واپس آنا تھا میں ان کی ادھوری گفتگو چھوڑ کر گھر کی طرف لوٹا اور پھر اگلی ملاقات کیلئے ان سے وقت کی ترتیب بنائی اور انہوں نے پھر  یَاقَھَّارُ کے مزید انوکھے فائدے بتائے جو قارئین کو ضرور بتاؤں۔ ابھی تو میں نے پہلا فائدہ بتایا ہے اور پہلا فائدہ ہی اتنا کمال ہے کہ اس کاکمال اور برکت سمیٹ نہ سکا اور اس کی خیر کیسے سمیٹ سکتا ہوں۔ اللہ کا نام ہے‘ اللہ بے مثل و باکمال ہےاور اللہ کے نام کی شان میں کیسے سمیٹ سکتا ہوں بس باقی آئندہ ضرور اور ہاں ایک ادھار ہے کہ بغدادی جن کا ایک حل خزانہ نکالنے کیلئے وہ میں آپ کو ضرور بتاؤں وہ قارئین کی امانت ہے اور میرا وعدہ ہے کہ شاید میری اس بات سے کوئی بے بس‘ کوئی مفلس‘ کوئی فقیر اور غریب کوئی نادار غنی بن جائے‘ مالدار بن جائے اور وہ اپنے مال کو بے کسوں غریبوں مفلسوں اور ناداروں میں لوٹائے اور اللہ کی رضاکیلئے سخاوت کا مزاج پالے۔ انشاء اللہ ضرور بتاؤں گا۔ (جاری ہے)۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 008 reviews.