یہ وا قعہ جو میں بیان کرنے والا ہو ں، حیران کردینے والا ہے اور میرے سارے قاری حضرات بھی حیران ہونگے ۔آپ کو ٹیلی پیتھی او ر ہپناٹزم کا علم تو شاید آپکو ہو لیکن یہ جو وا قعہ پڑھیں گے تو یہ وا قعہ اُس سے بھی کہیںآگے کا ہے۔ میرے چھوٹے بیٹے ضرار عبداللہ کے سسر کے والد صاحب جنہیں اللہ مغفرت کرے ہم پھوپھا صدیق کہا کر تے تھے۔ ان کا کا رو بار میڈیسن کا تھا۔ انکے پیٹ میں سخت درد رہتا تھا۔ ہر وقت تڑپتے رہتے تھے چونکہ کا روبار کی وجہ سے تمام ڈاکٹر وں سے ان کے تعلقات تھے لیکن افا قہ نہ ہو تا تھا اور نہ ہوا۔ تمام عزیز و اقارب ہر وقت ان کی مزاج پر سی کے لیے موجو د رہتے ۔ پریشانی تو سب کے لیے تھی۔ خدا کا کرنا یہ ہوا کہ میرے رہا ئشی علا قہ میں ایک صاحب با بو سیف الرحمن تھے ان سے گپ شپ ہو تی رہتی تھی ( پانچویں دھائی 1950-1955 کی با ت ہے ) دوپہر ، شام روزانہ ملا قات رہتی تھی ۔ میں دوپہر کا کھا نا کھا نے گھر جا یا کرتا تھا ۔ کئی دنو ں سے با بو صاحب کی دکان بند رہی ۔ پوچھ گچھ پرمعلومات ہوئی با بو صاحب گجرانوالہ گئے ہوئے ہیں ۔ جب ان سے بالمشافہ ملاقات ہوئی کہنے لگے کہ میرے پیٹ میں ہر وقت تکلیف (معدہ میں تکلیف ) رہتی تھی تو کسی کے کہنے پر گجرانوالہ جی ٹی ایس اڈہ کے پیچھے ٹانگو ں کا اڈہ ہے ،اس اڈہ سے ٹانگے، ایک گا ﺅ ں کے لیے چلتے تھے (گاﺅں کا نام مجھے اب بلکہ بہت پہلے بھول گیا تھا)، بتا یاکہ وہا ں ایک سا بقہ فوجی (غالباً )زمیندار ہے بہت بڑی حویلی ہے ۔وہا ں ہر قسم کے مر یض آتے ہیں اور وہ کوئی دوائی وغیرہ نہیں دیتا صرف اس حویلی میں ہینڈ پمپ لگے ہوئے تھے ۔ہر مریض سے کہتے کہ نلکہ سے پانی لے لو اور پیو ۔ جب کم ہو جائے تو جہا ں سے بھی ہو مزید پانی ڈال لو ۔ انشاءاللہ صحت ملے گی ۔ با بو سیف الرحمن صاحب (جو اب مرحوم ہیں ) نے اس صاحب کا ٹیلیفون نمبر بھی بتا یا تھا ۔ بابو صاحب سے ملا قات دوپہر کے وقت ہوئی اور یہ تفصیل بھی انہو ں نے اسی وقت بتائی۔ سہہ پہر کھا نا کھا نے کے بعد میں جب واپس جا رہا تھا تو فون نمبر لیکر میں پھو پھا صدیق صاحب کے چھوٹے بھائی جو کہ میرے استا دِ محترم تھے ، انہیں فون نمبر بھی بتا یا کہ آپ فون کر کے ان صاحب سے پوچھیں ہم ان کو کب اور کس وقت لیکر حاضر ہو ں ۔یا د رہے کہ جیسا میں پہلے عرض کر چکا کہ پھو پھا صدیق صاحب اس وقت بھی تڑپ رہے تھے کمر ے میں تمام لو گ خواتین و حضرات بیچارے پریشانی کی حالت میں بیٹھے ہوئے اور وہ قالین پر تڑپ رہے تھے کہ میں نے اپنے استاد مر حوم کو اشا ر ہ کیا کہ آپ فون کریں ۔اس وقت شام قریب تھی کہ انہو ں نے فون کیا اتفاق سے فون مل گیا۔ اب میرے استا دِ محترم نے پو چھا کہ ہم اس مریض کو کب لیکر آجائیں مگر ان کی طرف سے حیران کن جوا ب تھا کہ یہ ریسیو ر اس مریض کے پیٹ پر رکھ دیں۔ آپ یقین کریں کہ حیران کن حد تک مریض نے اپنے پیٹ پر دونو ں ہاتھ رکھے اورایک بڑی اور مو ٹی بھدی ڈکا ر لی اور اٹھ کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے میں تو ٹھیک ہو گیا ہو ں اور ایک دم کھڑے ہو گئے اور بڑے خو ش ہو ئے ۔میرے لیے تو اور تمام حاضرین کے لیے حیران کن بات تھی۔ یہ سب کچھ میرے سامنے ہوا اور اسی وقت وہ فون میں نے استادِ محترم سے لیکر اپنا مدعا بیان کیا۔ اس زمانے میں مجھے درد شقیقہ ہو تا تھا اور کسی وقت بھی ہو سکتا تھا۔صبح ، دوپہر، شام اور رات کسی بھی وقت بلکہ بعض دفعہ میں گہری نیند سے درد کی شدت سے بیدار ہو جا تاتھا۔ آخر جب میں الٹی (قے )نہ کر لیتا مجھے سکون نصیب نہ ہوتا۔ درد کی شدت اتنی ہوتی کہ دل چا ہتا کہ میں پسٹل سے کنپٹی پر فائر کر لو ں ۔ جب درد ہو نے والا ہو تا تو اس سے چند لمحے پہلے میری آنکھوں کے سامنے جیسے کسی کھلے بر تن میں پا نی دھوپ میں رکھا ہو اور اس کا عکس سامنے دیوار پر نظر آتا ہو بالکل اسی طر ح میری آنکھو ں پر ایسا ہی ہو تا اور میں گھبرا جا تا کہ بس قیا مت آنے والی ہے اور ایسا ہی ہوتا۔ اتفا ق سے اس وقت مجھے سر درد ہو رہا تھا ۔ میری ان صاحب سے جو کہ گجرانوالہ کے کسی گاﺅ ں میں تھے ۔ ا ن سے جو با ت ہوئی وہ یہ ہے کہ
میں : السلام علیکم ۔
وہ صاحب : وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ ۔
میں : جنا ب عالیٰ میرے سر میں درد کبھی کبھی ہو جا تاہے جو کہ آدھے سر کا درد یا دردِ شقیقہ کہلا تا ہے ۔
وہ صاحب : اچھا ؟ ........ اب ہے ؟میں : نہیں اب تو نہیں ہے ۔
وہ دن اور آج کا دن ،اس شام سے اور ابھی تک پھر کبھی بھی وہ درد نہیں ہو ا ۔
حیرانگی کی با ت تو ہے ہی کہ اگر کوئی ہپناٹائز کرنا چا ہے تو عامل اورمعمول آمنے سامنے ہو تے ہیں جبکہ نہ عامل اور معمول مو جو د صرف اور صرف رابطہ ٹیلیفو ن سے ہوا۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 477
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں