اس کے بعد کھانے سے مثانے کی سوزش دور ہوجاتی ہے دق اور سل میں نافع ہے۔ لوبان کا لیپ نزلوں کو روکتا ہے‘ روغن کنجدیا زیتون میں ملا کر اگر کان میں ڈالا جائے توکان کا درد جاتا رہتا ہے۔ اس کی دھونی کیڑوں مکوڑوں کو بھگا دیتی ہے
لوبان ایک درخت سے نکلنے والی گوند ہے درخت کے تنے پر جب گھاؤ لگاتے ہیں تو بیروزہ کی مانند ایک گاڑھا لیس دار مادہ خارج ہوتا ہے جسے سکھا کر استعمال کرتے ہیں۔
احادیث نبوی ﷺ میں لوبان کا ذکر: حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اپنے گھروں میں لوبان اور شیح کی دھونی دیتےرہا کرو‘ ایک دوسری روایت میں ارشاد ہوا: اپنے گھروں میں لوبان اور صعتر کی دھونی دیتےرہا کرو۔ محدثین نے ان احادیث کی تفسیر میں لوبان کو کندر کے ساتھ خلط ملا کردیا ہے۔ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے لوبان کو کندر قرار دیتے ہوئے دونوں کے فوائد ملادئیے ہیں۔ دوسری طرف بھارتی ماہرین نے اگرچہ کندر کومختلف چیز قرار دیا ہےمگر ایک دوسری گوند بوسویلا سیررٹا کو بھی لوبان ہی لکھا ہے جبکہ یہ گوند اپنے اثرات اور شکل و صورت کے لحاظ کندر کے زیادہ قریب ہے۔محدثین کے مشاہدات: لوبان قبض کشا ہے۔ اس میں فائدے زیادہ ہیں اور نقصان بہت کم۔ معدہ کی درد کو دور کرتا ہے۔ اسہال میں مفید ہے۔ کھانےکو ہضم کرتا ہے۔ آنکھوں کے زخم مندمل کرتا ہے۔معدہ کو تقویت دیتا ہے۔بلغم نکالنے کے بعد اس کی پیدائش کو کم کرتا ہے۔اگر لوبان یا اس کے ساتھ صعتر ملا کر غرارے کئے جائیں تو گلے کی سوزش میں مفید ہے۔ زبان کے زخم بھر جاتے ہیں۔ حافظہ کو بہتر کرتا ہے۔ گلے ہوئے زخموں پر لوبان کا استعمال سوزش کو دور کرنے کے ساتھ صحت مند گوشت لگانے کا باعث ہوتا ہے۔ اس کی دھونی گھر کو خوشبودار بنانے کے علاوہ وبائی امراض کو ختم کرتی ہے۔
اطبائے قدیم کے مشاہدات: آریو ویدک کتابوں میں لوبان کا ذکر نہیں ملتا۔ یورپ میں بھی اس سے واقفیت 1399ء کے بعد سے شروع ہوتی ہے جب ابن بطوطہ اپنی سیاحت کے بعد اسے لےکر یورپ گیا۔ عمدہ قسم کےلوبان کے سفید دانے ہیں ورنہ بھوری رنگت کا ہوتا ہے۔ یہ معدہ‘ دل اور باہ کو قوت دیتا ہے‘ بھوک بڑھاتا ہے۔ ریاح کو تحلیل کرتا ہے۔ سردی کی کھانسی کومفید ہے‘ بلغم نکالتا ہے‘ کھانے یا لگانے سے دانتوں کا درد جاتا رہتا ہے۔نزلہ مفید ہے۔ ویدوں نے اسے مفرح قرار دینےکے علاوہ پسینہ کو خوشبودار کرنیوالا بیان کیا ہے۔ اس کو کھانے کے بعد کھانے سے مثانے کی سوزش دور ہوجاتی ہے دق اور سل میں نافع ہے۔ لوبان کا لیپ نزلوں کو روکتا ہے‘ روغن کنجدیا زیتون میں ملا کر اگر کان میں ڈالا جائے توکان کا درد جاتا رہتا ہے۔ اس کی دھونی کیڑوں مکوڑوں کو بھگا دیتی ہے۔ لوبان کو نیم کوب کرکے ہانڈی میں گل حکمت کرکے ڈال کر ایک نلکی بخارات کے اخراج کیلئے لگادیتے ہیں۔ اس ہانڈی کو آگ دینے کے بعد لوبان کے جو بخارات نلکی کے ذریعہ باہر آتے ہیں ان کو شیشی میں جمع کرلیں۔ یہ لوبان کا چوا کہلاتا ہے۔ اس سیال کو پٹھوں کی کمزوری کے علاوہ داد قوبا اور ایگزیما کیلئے مفید بتایا جاتا ہے۔جدید تحقیقات: دافع تعفن‘ حابس خون ہونے کی وجہ سے زخموں کے علاج میں اہمیت رکھتا ہے۔ جراثیم کش ہونے کی وجہ سے سانس کی نالیوں کی سوزشوں‘ گردہ کی سوزش اور پتھری کے علاوہ پیشاب اور اثر کی وجہ سے مقبول ہے۔ جب پیشاب میں فاسفیٹ زیادہ مقدار میں ہوں تو لوبان کے مرکبات ان کو تحلیل کرکے باہر نکالتے ہیں۔ دوسرے پیشاب آور نمکیات کیساتھ لوبان کے اپنے نمک از قسم SOD BENZOIN پیشاب آور ہونے کے علاوہ دافع تعفن اور پیشاب کے ذریعے بیماری نکالتے ہیں۔ جوڑوں کے درد میں مفید ہیں۔ تپ دق‘ سل‘ پرانی کھانسی میں اس کا استعمال بہت سی دوسری ادویہ سے بہتر ہے۔ پرانی ادویہ میں سے وہ ادویہ جو طب جدید میں اب بھی استعمال ہوتی ہیں ان میں لوبان کا ٹنکچر اہم ہے۔ کھولتے پانی میںنمک اور یہ ٹنکچر ملا کر کھانسی اور گلے کی سوزش کے مریضوں کو اس کی بھاپ دی جاتی ہے دن میں دو تین بار بھاپ لینے سے جمی ہوئی بلغم باہر آنے لگتی ہے اور وہ مریض جسے سانس لینا بھی دو بھر تھا سہولت محسوس کرنے لگتا ہے۔ زخموں کے علاج میں ٹنکچر کو روئی پر لگا کر زخم پر لگائیں تو یہ چپ جاتی ہیں۔ زخم سے عفونت کو دور کرنے کےعلاوہ اسے مندمل کرتی ہے۔ اس کو لگانے سے بار بار پٹی کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سوڈیم بینزویٹ اکثر مرہموں کا اہم جزو ہے۔ خاص طور پھپھوندی سے پیدا ہونیوالی سوزشوں‘ داد‘ چنبل اور پرانےایگزیما میں تنہا یا سیلی سلک ایسڈ کے ساتھ ایک مقبول دوائی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں