یوں تو دوسرے تمام مہینوں کی طرح اکتوبر کا مہینہ بھی چند مخصوص احتیاطی لوازم کا متقاضی ہے لیکن اس مہینے میں گرمی و سردی کے واضح اتصال سے جو بانکپن اور البیلا پن پیدا ہوتا ہے اس کی مثال سوائے اپریل کے سال بھر کے دوسرے تمام مہینوں میں ناپید ہے
ماہ اکتوبر سردیوں کی آمد کا واضح اعلان کردیتا ہے‘ ماسوائے ان جگہوں کے جو سمندر سے نزدیک ترہوں اور معتدل آب وہوا لیے ہوئے ہوں‘ یہ مہینہ خزاں کا ہوتا ہے اور ہر ذی روح اپنے قوائے صحت میں ایک نمایاں تبدیلی کے ظہور پذیر ہونے کے باعث مستعد اور ہشاش بشاش دکھائی دینے لگتا ہے۔ صبح و شام کی خنکی اور خشک فضاؤں کے اثرات کے باوجود لیل ونہار کے درمیانی وقفوں میں ہر آدمی فعالیت‘ چستی‘ فرحت اور بشاشت اپنی طبیعت میں محسوس کرتا ہے گو یہ حتمی بات نہیں کہ سب کے ساتھ ایسا ہو۔ اکتوبر کا مہینہ میدانی علاقوں میں لہراؤ اور کوہستانی علاقوں میں ٹھہراؤ کا موسم ہے۔ شمالی علاقہ جات تو برفانی ہواؤں کی لپیٹ میں آنے لگتے ہیں۔ اس ماہ میں غذائی اور ملبوساتی تبدیلیوں کا اہتمام نہ صرف موسمی اعتبار سے بلکہ حفظ صحت کے نقطہ نظر سے لازمی اور ضروری ہے۔
مصنوعی ذائقوں کو خیرباد کہہ کر قدرتی ذائقے اپنائیے:اکتوبر ہی وہ مہینہ ہے جس میں بڑوں کو بالعموم نزلہ و زکام کے عارضے اچانک گھیر لیتے ہیں اور بچوں کو خشک کھانسی‘ نمونیہ اور بخار جیسے عارضے آدبوچتے ہیں سو اس ماہ میں تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے ورنہ موسم کی یہ تبدیلی بڑے عوارض کی ابتدا ثابت ہوسکتی ہے جن شیرخواروں کی پہلی سردی ہو انہیں ابھی سے ہلکے گرم کپڑے پہنانا شروع کردیں اور غذا میں بھی ذرا تبدیلی کردیں۔ اس موسم میں بچوں اور بڑوں دونوں کیلئے نیم گرم پانی سے غسل فائدہ مند ہے لیکن غسل کے فوراً بعد انہیں ہوا لگنے سے بچائیں۔ اکتوبر میں چونکہ دن رات کے درجہ حرارت میں خاصا فرق ہوتا ہے‘ سو اس حساب سے لباس اور بستر کا انتخاب کریں۔ عام طور پر پنکھے کی تیز ہوا کے باعث صبح اٹھ کر ٹانگوں میں درد ہونے کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔ سبزیوں میں مولی‘ شلجم اور دیگر بہت سی ترکاریاں آجاتی ہیں سو اس کا اچار اور ساگ کے ساتھ بھجیا نہایت مفید ہے۔ پتے دار سبزیوں کے سبز اور تازہ پتے کبھی ضائع نہ کریں‘ بچوں کو شروع سے ہی سبزیوں کے ذائقوں سے متعارف کروائیے اگرچہ یہ ماں پر منحصر ہے کیونکہ حمل وضع ہونے کے ساتھ ہی پورے دوران حمل ماں کی پسند و ناپسند آنے والے بچوں پر اثرانداز ہوتی ہے سو اپنے آنے والی نسلوں کو صحت مند دیکھنے کی خاطر غیرصحت مندانہ اطوار بدلیے اور فطرت سے قریب تر زندگی کا لطف اٹھائیے۔ پھلوں میں سردا‘ میٹھے‘ چکوترے‘ سیب‘ کیلا‘ انار اور بے شمار پھل قدرت کے گن گاتے ہوئے آپ کا لقمہ تر بننے کو ہمہ وقت تیار ہیں۔ سو مصنوعی ذائقوں کو خیرباد کہہ کر قدرتی ذائقے اپنائیے‘ دنیاوی نمود و نمائش میں پیسہ لگانے کی بجائے اپنے جگر گوشوں کو سبزی اور پھل کا عادی بنائیے۔ جلد کی خشکی کیلئے برسوں کا آزمودہ نسخہ عرق گلاب‘ عرق لیموں اور گلیسرین کا ہم وزن آمیزہ استعمال کیجئے۔ بچوں کے جسم پر باقاعدگی سے مالش کیجئے اور خزاں کا بھی اپنا لطف ہے اس سے جی بھر کر لطف اندوز ہوں۔
یوں تو دوسرے تمام مہینوں کی طرح اکتوبر کا مہینہ بھی چند مخصوص احتیاطی لوازم کا متقاضی ہے لیکن اس مہینے میں گرمی و سردی کے واضح اتصال سے جو بانکپن اور البیلا پن پیدا ہوتا ہے اس کی مثال سوائے اپریل کے سال بھر کے دوسرے تمام مہینوں میں ناپید ہے۔ ایک عجیب سا سرور و انبساط جسم کے ایک ایک رونگٹے میں انگڑائیاں لینے لگتا ہے‘ بدن ایک انجانا سا حسیاتی تغیر محسوس کرنے لگتا ہے اور ہر ذی روح اپنے قواء صحت میں ایک نمایاں تبدیلی کے ظہور پذیر ہونے کے باعث مستعد اور ہشاش بشاش دکھائی دینے لگتا ہے‘ صبح و شام کی خنک فضاؤں کے اثرات کے باوجود لیل ونہار کے درمیانی وقفوں میں ہرآدمی اپنی طبیعت میں فعالیت‘ چستی‘ فرحت اور شبابیت محسوس کرتا ہے۔ نظام صحت سے رخصت ہونے والے ہلکے گرم لمس کے ساتھ ساتھ وارفتہ انداز میں میسر آنے والے خنک موسمی لمس کا ایک ہی وقت میں احساس و ادراک‘ ذہن و احساس میں ایک عجیب اور لذت پرور رچاؤ اور سمساہٹ پیدا کرادیتا ہے اور یہ کیفیت کم و بیش وسط اکتوبر تک برقرار رہتی ہے تاکہ اولین سرمائی بدلیوں کا خیرمقدمی ترشح یا مضافات میں بے ساختہ پن سے ہونے والی بارش سے بھیگے ہوئے خنک ہواؤں کے جھونکے موسم سرما کی تشریف آوری کا باقاعدہ اعلان کردیتے ہیں۔
٭ اکتوبرمیں نظام جسمانی کے تغیرات بڑے واضح اور تیزرفتار ہوتے ہیں۔٭ اکتوبر میں غذائی اور ملبوساتی تبدیلیوں کا آغاز نہ صرف موسمی اعتبار سے بلکہ حفظ صحت کے نقطہ نظر سے لازمی اور ضروری ہے۔٭ اکتوبر میں رونما ہونے والے تغیرات کا اندازہ خیابانوں گلستانوں سے بتدریج روپوش ہونے والے پھلوں سے ہوجاتا ہے اور یہ اس امر کی واضح علامت ہے کہ سردی کے اثرات نازک مزاج اور سبک طبع افراد کیلئے خصوصی احتیاط کا تقاضا کرتے ہیں۔ ٭اکتوبر کی خشک ساماں ہواؤں کا ابتدائی لمس جہاں بالغ‘ معمر افراد کیلئے کچھ دنوں کیلئے نشاط انگیز سا محسوس ہوتا ہے وہاں چھوٹے بچوں کیلئے خطرات کا غیرمحسوس الارم ہے۔ ٭اکتوبر ہی وہ مہینہ ہے جس میں بڑوں کو بالعموم نزلہ و زکام کے عارضے اچانک دبوچتے ہیں اور بچوں کو خشک کھانسی‘ کن پیڑے‘ نمونیہ اور بخار ایسے عارضے گھیرلیتے ہیں۔
٭ اکتوبر ہی وہ مہینہ ہے جس میں اگر بارش نہ ہو تو خشک سردی کے جھونکے چھوٹے بچوں کیلئے نومبر اور دسمبر سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
سیروتفریح: اگر آپ صحت کے لحاظ سے کمزور ہیں اور اس ماہ کی سردی برداشت نہیں کرسکتے تو آپ کیلئے سب سے بہتر ورزش یہ ہے کہ دھوپ میں بیٹھ کر تلوں کے تیل کی مالش کرائیے۔ اگر آپ تندرست و توانا ہیں تو صبح پانچ چھ بجے نیند سے بیدار ہوجائیے اور ضروریات سے فارغ ہوکر کھلے میدان میں سیرو تفریح کیلئے جائیے۔ ایک دو کلومیٹر کی سیر ضرور کریں اگر سیر کیلئے نہ جاسکیں تو کسی کشادہ کمرے میں اپنے حالات کے مطابق کوئی مناسب ورزش کریں۔ سیروتفریح یا ورزش سے فارغ ہوکر نیم گرم پانی سے غسل کریں اور کپڑے پہن کر ناشتہ کیلئے تیار ہوجائیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں