دراصل پسینہ آنے کا عمل ایک جانب جسم کو قدرتی ٹھنڈک پہنچاتا ہے تو دوسری طرف جسم کی اندرونی گندگی اور میل باہر نکل جاتا ہے اور مسامات کھل جاتے ہیں۔ شدید گرمی کے دنوں میں بھی جسم سے نکلنے والے پسینے کے بخارات سے جسم کوٹھنڈک کا احساس رہتا ہے
جسم کی مکمل صفائی کا راز: کچھ لوگ اپنے چہرے پر پسینے کے چند قطرے نمودار ہوتے دیکھ کر گھبرا جاتے ہیں کیونکہ وہ اسے کمزوری‘ تھکاوٹ‘ مہاسوں‘ گلوکوز کی کمی اور کمتر بلڈپریشر کا باعث خیال کرنے لگتے ہیں۔ اطباء اور محققین کا پسینے کے بارے میں نظریہ اس سے یکسر مختلف ہے کیونکہ صحت اور غذا کے حوالے سے شائع ہونے والے بہت سارے مضامین اس جانب اشارہ کرتے ہیںکہ پسینہ آنا کسی حد تک انسانی جسم کیلئے ایک اچھی چیز ہے اور جسم کی کارکردگی بہتر رہتی ہے۔ اگر آپ کو ہماری یہ منطق سمجھ میں نہیں آرہی اور یہ آئیڈیا درست محسوس نہیں ہورہا تو ہم اس بات کو درست ثابت کرنے کیلئے چند وضاحتیں کرسکتے ہیں۔ سنسکرت میں موجود قدیم ترین طبی نسخوں کے مطابق لوگوں کوکسی بیماری کی صورت میں پسینے میں نہانے کامشورہ دیا جاتا تھا اور آیوروید طریقہ کار کے تحت انہیں اس بات پر مائل کیاجاتا تھا کہ وہ پسینہ نکلنے دیں۔ اس طریقہ علاج پر کاربند طبیبوں کا ماننا تھا کہ پسینے میں نہانے کا مطلب جسم کی مکمل طور پر صفائی ہے جس کیلئے بلند درجہ حرارت پر پسینہ آنے کی ترغیب دی جاتی تھی اور یہ طریقہ نمی پر مشتمل اسٹیم باتھ بھی ہوسکتے تھے اور خشک سوانا باتھ بھی جس طرح کسی بڑے پتھر پر پانی انڈیل کر اس کی بھاپ سے نہایا جاتا ہے۔
پسینہ نہ نکلنے کا نقصان: جدید طبی سائنس کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ پسینہ آتے وقت جسم میں جو حرارت پیدا ہوتی ہے وہ پرانے سے پرانے جوڑوں کے درد‘ سر کے درد‘ عام نزلہ اور زکام کے علاوہ دیگر جسمانی عوارض سے نجات دلاتی ہے۔ ایسی حالت میں جسم کی حرارت بخارکی کیفیت کو ظاہر تو کرتی ہے مگر یہ بخار نہیں ہوتا بلکہ جسم کا اندرونی حصہ معتدل حرارت کو قائم رکھتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارے جسمانی اعضاء جاگنگ اور ورزش کرتے ہوئے مستعدی کو واضح کرتے ہیں۔ ایک مشہور اور قدیم یونانی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’’مجھے پسینہ دے دو اور میں اس سے ہر بیماری کا علاج کرسکتا ہوں‘‘ ممکن ہے کہ پسینے سے ہربیماری کا علاج نہ ہوسکے تاہم بیماریوں کا باعث بننے والے جسم کے زہریلے مادے پسینے کی صورت میں ضرور ضائع ہوجاتے ہیں مگرمسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی زندگی بڑی سہل بنارکھی ہے اور مختلف طریقوں سے ہم پسینہ آنے کے امکانات کو روکتے ہیں اور گرمی کا سارا موسم تیز رفتار پنکھوں یا ایئرکنڈیشنرز کے سامنے گزار دیتے ہیں۔ اس طرح وقتی طور پر آرام اور راحت کا اہتمام تو ہوجاتا ہے لیکن طبی اعتبار سے ہم اپنے لیے نقصان کررہے ہوتے ہیں کیونکہ پسینہ نہ نکلنے کی صورت میںمسامات بند ہوجاتے ہیں اور فاسدمادے خارج نہیں ہوپاتے۔
پسینے سے فاسد مادے خارج ہوتے ہیں: دراصل پسینہ آنے کا عمل ایک جانب جسم کو قدرتی ٹھنڈک پہنچاتا ہے تو دوسری طرف جسم کی اندرونی گندگی اور میل باہر نکل جاتا ہے اور مسامات کھل جاتے ہیں۔ شدید گرمی کے دنوں میں بھی جسم سے نکلنے والے پسینے کے بخارات سے جسم کوٹھنڈک کا احساس رہتا ہے اور جسم کے فاضل مادے بھی خارج ہوتے رہتے ہیں اور اس عمل کی وجہ سے ہماری کھال کو جسم کا ’’تیسرا گروہ‘‘ کہاجاتا ہے۔ محققین کے مطابق انسانی پسینے میں 99فیصدی پانی جبکہ صرف ایک فیصد دیگر اجزاء شامل ہوتے ہیں لیکن اگر جسم سے مسلسل پندرہ منٹ تک پسینہ خارج ہوتا رہے تو تانبہ‘ سوڈیم‘ سیسہ اور پارہ بھی اس کے ساتھ ہی بہہ جاتا ہے۔ یہ دھاتیں دراصل ہمارا جسم اردگرد کے آلودہ ماحول سے جذب کرتا ہے۔ پسینہ آنے کے دوران ہمارے جسم کی آکسیجن کی ضرورت 20فیصدی تک بڑھ جاتی ہے اور یوں آکسیجن کے تیزی سے استعمال اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے عمل تنفس میں راحت محسوس ہونے لگتی ہے۔ پسینہ آنے کے عمل سے چونکہ جسم سے نمکیات کا اخراج بھی ہوجاتا ہے تو اس سے جسم کو تھکاوٹ سے نجات مل جاتی ہے اور عضلات کی سختی ختم ہوجاتی ہے۔ پسینہ نکلنے سے جسم کے 30 فیصد فاسدمادے خارج ہوتے ہیں جس سے جسم کا نظام متوازن ہوجاتا ہے کیونکہ خون کی رگیں اور شریانیں کھل جاتی ہیں یوں کھال کے ذریعے جسم کی زیادہ سے زیادہ گرمی باہر نکل جاتی ہے۔ یہ تمام تر عمل جسم میں گرمی اور ٹھنڈک کے نظام کو متوازن بنانے میں معاونت کرتا ہے۔
پسینے سے خواتین کے مخصوص امراض کا علاج: پسینہ آنے سے وزن میں بھی کمی واقع ہوجاتی ہے جو کہ خواتین کیلئے نہایت مفید ہے کیونکہ بڑھتا ہوا وزن تو کسی کیلئے بھی پریشان کن ہوتا ہے۔ وزن میں کمی کاسبب یہ ہے کہ جسم میں موجود چربی کو پسینہ پگھلا دیتا ہے جو کہ جسم سے خارج ہوجاتی ہے اور وزن میں خودبخود کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ خواتین کیلئے پسینہ اس لحاظ سے بھی مؤثر ہے کہ اس کی وجہ سے ’’مخصوص ایام‘‘ میں درد کی کیفیت کم رہتی ہے اور خواتین سکون محسوس کرتی ہیں۔ حیض کے بارے میں اطباء یہ بات پورے یقین سے کہتے ہیں کہ اس سے نہ صرف رحم کی صفائی ہوتی ہے بلکہ یہ خواتین کے جسموں سے فاسد مادے خارج کرنے کا ایک قدرتی نظام بھی ہے جو کسی وجہ سے بندہوجائے یا اس میں خرابی ہوجائے تو جسم اندرونی فاسد مادوں کو خارج کرنے کیلئے دوسرے ذرائع کا سہارا لیتا ہے جس سے بعض دوسری مشکلات بھی جنم لے سکتی ہیں لیکن ایسی صورت میں پسینے کے ذریعے ہی یہ فاسد مادے خارج ہوتے رہتے ہیں۔
نرم و نازک جلد کیلئے پسینہ ضروری ہے: حقیقت یہ ہے کہ پسینہ آنے کا عمل جسم کی اندرونی صفائی کا ایک ایسا نظام ہے جو کبھی رکتا یا تھمتا نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے انسانی جلد کی صفائی تو ممکن ہوتی رہتی ہے مگر ساتھ ہی جلد و کھال نرم اور ترو تازہ رہتی ہے۔ یوں تو پسینے کے فوائد بے شمار ہیں جن سے انکار کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے لیکن اس اٹل حقیقت سے بھی نظر نہیں چرائی جاسکتی ہیں کہ یہ جسم میں بدبوپیداکرتا ہے۔ اس بارے میں مشاہدات کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پسینے کی اپنی کوئی بو نہیں ہوتی بلکہ اس کا سبب بیکٹیریا اور ہمارے اپنے جسم کی نمی ہوسکتی ہے جسے بڑی آسانی کے ساھ جسم پر پانی کی بوچھاڑ کرکے یا جسم کو دھو کر ختم کیا جاسکتا ہے۔ پسینہ آنے کے عمل کے دوران جو نمکیات ضائع ہوجاتے ہیں ان کی تلافی کیلئے آپ دن بھر میں تین لیٹر یعنی 12 گلاس کے لگ بھگ پانی استعمال کریں اور ممکن ہو تو نمک ملا کر پانی پیا کریں یوں جسم کو درکار نمکیات کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ بہت زیادہ پسینہ نکلنا واقعی اچھی بات نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بہترعلامت مگر اسے متوازن انداز میں نکلنا ضرور چاہیے کیونکہ پسینے کا جاری رہنا ہماری صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ پسینہ نکلنا کسی بیماری یا کمزوری کامظہر نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی نظام ہے جو کہ قدرت نے جسمانی سکون اور تروتازگی کیلئے ایک انمول تحفے کی صورت ہمیں بخش دیا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں