کیا سنہرا دور تھا کہ انسان متحرک تھا‘ ہر کام چل کر کرنا پڑتا تھا یا پھر اس کے کرنے کیلئے جسم کی طاقت اور اعضاء کو متحرک رکھنا پڑتا تھا۔ بیماریاں کم تھیں‘ اعضاء بالکل چست تھے‘ عمریں دراز تھیں‘ ہسپتال بالکل نہیں تھے‘ کہیں کسی بستی یا شہر میں کوئی طبیب اپنی مختصر دواؤں سے مریضوں کا علاج کرتا۔ یقین جانیے مریض تندرست بھی ہوجاتے تھے۔
خطرناک پیچیدہ اور الجھی ہوئی بیماریوں کا نام کبھی کسی نے سنا ہی نہ تھا تو پھر کیا خیال ہے کہ ایسے معاشرے میں امن چین اور سکون نہ ہوگا۔ یادرکھیے! جس معاشرے میں ہر شخص کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہوگا یہ بیمار معاشرہ کبھی بھی صحت مند رائے نہیں رکھے گا اور ہمیشہ مریض ہی رہیں گے اور مریض ہی پیدا ہونگے۔ ایک بادشاہ نہایت خوبصورت اور صحت مند رہتا تھا کسی نے اس کی صحت کا راز پوچھا تو کہنے لگا دو شاہی طبیب ہروقت میرا علاج کرتے ہیں۔ پوچھا وہ کیسے تو کہنے لگا وہ میری دونوں ٹانگیں ہیں میں انہیں ہروقت متحرک رکھتا ہوں یعنی خوب چلتا ہوں۔
مسلسل بیٹھنا یا نہایت نرم کرسی کا استعمال چاہے وہ گاڑی کی شکل میں ہو یا فوم کے نرم گدے کی شکل میں ہو بیماری کیلئے ان چیزوں کا ہونا کافی ہے۔ ایسے لوگ جومصالحہ دار چٹنی گرم اور فاسٹ فوڈ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ ان کیلئے بھی یہی غذائیں اس بیماری کو لانے کیلئے کافی ہونگی آخر وہ بیمار کیا ہے۔ اسے بھگندر یا ناسور یا پھر انگلش میں فسچولہ کہتے ہیں۔ پاخانے کی جگہ کے قریب اندر ہی اندر ہی ایک زخم بن جاتا ہے جس سے پیپ رستی رہتی ہے۔ ایک دربار کے بڑے متولی تین بار سرجری کراچکے تھے خود ہی کہنے لگے کہ پہلے تو میں نے اس بیماری کی طرف کوئی خاص خیال نہیں کیا لیکن جب مرض بڑھ گیا تو ڈاکٹروں نے آپریشن کا مشورہ دیا آخر مجبور ہوکر میوہسپتال لاہور میں آپریشن کرایا کہنے لگے اس سے اتنی پیپ نکلی کہ جب آپریشن تھیٹر سے میں وارڈ منتقل ہوا تو نہایت سخت بدبو تھی لوگوں کو میری وجہ سے شدید پریشانی ہوئی کیا کرتا مجبور تھا‘ کچھ دنوں کے بعد گھر واپس آیا طبیعت بہتر ہوگئی زخم مندمل ہوگیا لیکن چند ماہ کے بعد ہلکی ٹیس اور درد محسوس کیا‘ معالج سے معائنہ کرایا تو پتہ چلا کہ آہستہ آہستہ پیپ بڑھ رہی ہے پھر آپریشن کرایا اس طرح دوبار آپریشن ہوگیا۔ میں نے انہیں یہ نبویﷺ نسخہ کچھ عرصہ مستقل مزاجی سے استعمال کرنے کا مشورہ دیا چند ماہ کے استعمال سے آج سات سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے موصوف بالکل تندرست ہیں۔ ایک بابا جی عرصہ دراز سے اس خبیث مرض میں مبتلا تھے وہ دوا کھانے کو تیار نہیں تھے۔ غصہ بھی بہت زیادہ تھا۔ انہیں یہی دوا صرف لگانے کیلئے استعمال کرائی گئی تو مریض بالکل تندرست ہوگیا۔ ویسے بھی میں عمومی طور پر مریضوں کو یہ لگانے کیلئے ضرور استعمال کراتا ہوں اور بہت فائدہ ہوتا ہے۔ میرے پاس اب تک جتنے بھی مریض فسچولہ آئے میں نے ان سب کو یہی نبوی ﷺ نسخہ کچھ عرصہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا مجھے اب تک مایوسی نہیں ہوئی۔
ھوالشافی: برگ مہندی 20گرام‘ کلونجی20گرام‘ روغن زیتون 100گرام‘ تینوں اجزاء آپس میں ملا کر کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھیں۔ جب تمام چیزیں جل جائیں تو اتار کر چھان لیں یہی تیل ایک چمچ بڑا صبح و شام نیم گرم دودھ کے ہمراہ پئیں اور یہ تیل متاثرہ حصے پر لگائیں۔ بس یہی نبویﷺ نسخہ ہے جس نے آج تک مجھے کبھی بھی کسی مریض پرمایوس نہیں کیا۔ جس کسی نے بھی نہایت مستقل مزاجی توجہ اور دھیان سے اسے استعمال کیا بہت بہترین نتائج سامنے آئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں