توری: اسے تنہا یا گوشت میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک تو وہ توری جس کی لمبائی میں ابھری ہوئی لکیریں ہوتی ہے۔ دوسری گھیا توری جس کا بیرونی پوست چکنا اور ہموار ہوتا ہے۔ اس سبزی کا مزاج سرد تر ہوتا ہے۔ گرم مزاج اشخاص اور گرم امراض میں بہترین ترکاری ہے۔ زود ہضم ہے‘ سوزاک‘ بول الدام‘ بواسیر اور گرم بخاروں میں توری کو تنہا پکا کر کھانا چاہیے۔ سرد مزاج والے اصحاب کیلئے مضر ہے لیکن اگر اس میں پکاتے وقت گرم مصالحہ ڈال دیا جائے تو یہ مضر نہیں رہے گی موسم گرما کی نفیس ترین اور زود ہضم سبزیوں میں شمار ہوتی ہے۔
بھنڈی: یہ موسم گرما میں جب جسم سے مسلسل پانی بہہ رہا ہوتا ہے تو لعاب دار مشروبات اور سبزیاں جسم میں پانی کو ذخیرہ کرنے کا کام انجام دیتی ہیں جن میں سے ایک سبزی بھنڈی ہے اس کی بھجیا بنا کر روٹی کے ساتھ بڑی رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ گرم مزاج والے اشخاص کیلئے ا ور پیچش اور سوزاک میں اس کا لعاب نکال کر پلانا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ نرم و نازک بھنڈی جس میں ابھی بیج نہ پڑے ہوں سفوف کرکے کھلانا جریان‘ رقت منی کیلئے بہت مفید ہے۔ مادہ منویہ کو گاڑھا کرتی اور پیچش جیسے موذی مرض کو رفع کرتی ہے۔ وزن بڑھاتی ہے‘ خصوصاً بھنڈی اور اروی کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔
ککڑی: اس کے بیج بھی دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اسے زیادہ تر خام حالت میں کھایا جاتا ہے۔ گرم مزاج والے اصحاب کیلئے بہت سود مند ہے۔ صفرا اور خون کو تسکین دیتی ہے اور پیاس بجھاتی ہے۔ پیشاب آور ہے‘ اس کا چھلکا رکھنے یا اسے پیس کر ضماد کرنے سے گرمی کی وجہ سے سر کا درد رک جاتا ہے۔ گرمی کی وجہ سے اگر آنکھوں میں ورم آجائے توککڑی کو گول گول ٹکڑے کاٹ کر آنکھوں پر رکھ کر تھوڑی دیر لیٹ جائیں‘ ورم جاتا رہتا ہے۔ اسے نمک اور کالی مرچ لگا کر کھانا چاہیے۔ اس کے بیج پیشاب آور ہونے کی وجہ سے مرض سوزاک اور پیشاب رکنے میں بہت مفید ہوتے ہیں۔ اس کے بیجوں کو پیس کر سردائی کی شکل میں پلانے سے جگرو معدہ کی حرارت کم ہوتی ہے ا ور گردہ مثانہ کی پتھری کو خارج کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بچوں کو پیس کر چہرے پر ضماد کرنے سے چہرہ صاف ہوجاتا ہے۔ چہرے کے داغ اور پھنسیاں ختم ہوجاتی ہے۔
کھیرا: سرد مزاج رکھنے والا مشہور پھل بھی ککڑی کی طرح نمک اور کالی مرچ لگا کر کھایا جاتا ہے۔ یہ خون اور صفرا کی حدت کو کم کرتا ہے۔ پیاس کو زائل کرتا ہے اور پیشاب بکثرت لاتا ہے۔ خونی بخاروں‘ سوزش بول اور یرقان میں بہت مفید ہے۔ کھیرا خفقان حار کیلئے بھی بہت مفید ہے۔ بے خوابی کیلئے بہت کارآمد ہے۔ اس کے مغز کا لیپ (ماسک) جلد کو صاف کرتا اور رنگ نکھارتا ہے۔ جوانی کی وجہ سے چہرے پر دانے پھنسیاں چھائیاں صاف کرتا ہے۔
کدوئے دراز: اسے تنہا یا گوشت یا چنے کی دال میں پکا کر کھایا جاتا ہے۔ صفراوی‘ دموی اور خونی مزاج اشخاص کیلئے بہترین خوراک ہے اور گرم امراض مثلاً صفراوی اور خونی بخاروں‘ گرم کھانسی‘ سل ودق‘ جنون ومالیخولیا میں بہت مفید ہے۔ اس کے تازہ چھلکے یا اس کا گودا مرض سرسام‘ درد سر اور جنون و مالیخولیا میں پیشانی پر پیس کر ضماد کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ سل کے مرض میں کدو کا پانی نکال کر پلانا مفید ہے اور بڑھی ہوئی حرارت اورپیاس کو تسکین دیتا ہے۔ کدو کو گل حکمت کرکے بھاڑ یا تندور میں رکھ دیا جاتا ہے۔ جب مٹی سرخ ہوجائے تو نکال کر گل حکمت دور کرکے کدو سے پانی نچوڑ لیتے ہیں اور مصری یا شربت نیلوفر سے شیریںکرکے پلاتے ہیں‘ آپ ﷺ نے کدو کی بہت تعریف فرمائی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں