یہ بات تو یقین سے کوئی نہ کہہ سکا کہ محمدحیات کون تھا۔ جو اس سے بہت قریب تھے یعنی محمدحیات کو دیکھتے رہتے تھے ان کا خیال ہی نہیں یقین تھا کہ وہ خود ایک جن تھا۔ انسان کی شکل میں جن ہونے کے ثبوت میں یہ شہادت دیتے تھے کہ آج تک کسی نے بھی محمدحیات کو کھاتے پیتے نہیں دیکھا
دوران ملازمت اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے سلسلے میں مجھے شہر شہر گھومنا پڑتا تھا۔ پاکپتن جب بھی جانا پڑتا کینال ریسٹ ہائوس میں قیام ہوتا بالعموم شام کو میں فارغ رہتا اور مغرب و عشاءکی نمازیں اپنے ڈرائیور شمشاد شاہ کے ساتھ بابافریدالدین شکرگنج رحمة اللہ علیہ کی مسجد میں پڑھتا۔ یہ سن 74ءکی بات ہے کہ احاطہ مسجد بازار کے قریب ایک مہذب شخص کو ضرور دیکھتا۔ السلام علیکم سے بڑھ کر آہستہ آہستہ قربت کے مراحل طے ہوتے چلے گئے۔ آپ سعید الدین صدیقی تھے جن کی عمر پچاس پچپن کے لگ بھگ تھی۔ ان کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا۔
ایک مرتبہ جنات کاذکر چل نکلا تو سعیدالدین صدیقی صاحب نے ایک واقعہ سنایا جو انہوں نے اپنے والد سے سنا تھا مجھے سنایا جو واقعی حیرت انگیز تھا۔ ایک شخص ان کے محلہ اندر کوٹ حیدر آباد دکن میں رہا کرتا تھا۔ اس کی مالی حالت تو کبھی بہتر نہ تھی مگراس کے ساتھ اس کو ایک مسئلہ اور تھا کہ اس کے گھر میں جنات رہتے تھے۔ ایک دن وہ پڑوسی والد صاحب کے پاس آگیا اور بہت دیر تک روتا رہااور جنات کے حوالے سے بتایا۔ والد صاحب کی تسلی و تشفی کے بعد بھی اس شخص کے دکھ کا مداوا نہ ہوا تو والد صاحب اس شخص کو محمد حیات کے پاس لے گئے۔ محلے میں کسی کو بھی اس قسم کا مسئلہ ہوتا وہ محمدحیات کے پاس جاتے وہ حل ہوجاتا۔ شام کو جب والد صاحب گھر آئے تو والدہ کے ساتھ میں بھی بیٹھا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پڑوسی نے سال سوا سال پہلے یہ مکان کرائے پر لیا تھا چونکہ یہ مکان درحقیقت مدتوں سے خالی پڑا ہوا تھا۔ مالک مکان نے کرایہ پر دینے سے پہلے ہی کرایہ دار کو بتا دیا تھا کہ مکان میں جن رہتے ہیں مگر بہت معمولی کرایہ اور جسمانی طور پر صحت مند ہونے کی وجہ سے وہ مکان اس شخص نے لے لیا۔ دونوں میاں بیوی رہنے لگے۔ یہ شخص کسی ہندو بنیے کی دکان پرملازم تھا جہاں سے شام گئے فارغ ہوکر گھر لوٹتا اور کبھی دیر سویر بھی ہوجاتی۔
پہلی مرتبہ سوتے وقت انہیں محسوس ہوا کہ مکان کے صحن میں باقاعدہ چہل پہل ہورہی ہے۔ سخت سردی میں انہوں نے کوٹھڑی کا دروازہ کھول کر دیکھا تو صحن میں بچوں کے شور مچانے کی آوازیں آرہی تھیں مگر دکھائی کچھ نہ دیا۔ اس وقت تو وہ دونوں دروازہ بند کرکے لیٹ گئے مگر صبح اٹھتے ہی مالک مکان کو سب بیان کردیا جس کا اس نے کوئی حوصلہ افزا جواب نہ دیا۔ ایک دن اس کی بیوی نے شوہر کو بتایا کہ تمہارے چلے جانے کے بعد کمروں اور غسل خانے کے دروازے خودبخود کھلنے اور بند ہونے لگے‘ جیسے شدید آندھی چل رہی ہو جبکہ ایسا نہ تھا۔ اس قسم کے واقعات روز ہی ہونے لگے۔ کبھی روٹیاں غائب ہوجاتیں‘ کبھی ہانڈی کے اندر سے بوٹیاں اور خالی شوربہ رہ جاتا‘ ایک دن اسے ایسا لگا کہ کوئی باورچی خانے کے برتن پھینک رہا ہو جب وہ ڈرتے ڈرتے باورچی خانے میں گئی تو سب برتن زمین پر گرے پڑے تھے یہ ڈر کے مارے اندر کوٹھری میں جاچھپی اور آیت الکرسی پڑھنے لگی۔ یکایک اس کا ٹین کا صندوق زمین پر خودبخود اٹھا اور چھت سے جالگا۔ پھر دھڑ سے فرش پر گرپڑا اور سب کپڑے بکھر گئے۔ یہ دیکھ کر وہ بے ہوش ہوگئی۔ یہ سارے حالات پڑوسی نے محمدحیات کو سنائے۔ محمدحیات نے اپنا ملازم پڑوسی کے گھر بھیجا اور کوٹھڑی میں جاکر پڑچھتی پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔ آہستہ آہستہ باتیں کرنے کی آوازیں دیر تک آتی رہیں۔ گھنٹہ بھر کے بعد ملازم خاموشی سے اتر کر گھر سے چلا گیا۔ اگلی صبح والد صاحب نے پڑوسی سے جب معاملہ دریافت کیا تو اس نے بتایا بہت عرصہ کے بعد اس رات وہ دونوں بہت آرام سے سوئے۔ اس کے بعد کبھی کوئی شکایت نہ ملی‘ نہ کسی قسم کا نقصان ہوا۔
یہ بات تو یقین سے کوئی نہ کہہ سکا کہ محمدحیات کون تھا۔ جو اس سے بہت قریب تھے یعنی محمدحیات کو دیکھتے رہتے تھے ان کا خیال ہی نہیں یقین تھا کہ وہ خود ایک جن تھا۔ انسان کی شکل میں جن ہونے کے ثبوت میں یہ شہادت دیتے تھے کہ آج تک کسی نے بھی محمدحیات کو کھاتے پیتے نہیں دیکھا نہ اس کے ہاں کوئی چیز پکتی دیکھی تھی۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ خود جن نہیں بلکہ اس کے قابو میں بہت سے موکل جن تھے جو اس کے پاس رہتے تھے۔ یہاں تک لوگ اس بات کے گواہ تھے کہ محمدحیات کا کوئی رشتہ دار حیدرآباد کیا تمام ہندوستان میں نہیں ہے ۔ایک بات اور کچھ لوگوں نے بتائی کہ محمدحیات حج کے ایام میں کم ہی نظر آتا تھا۔ متعدد شہادتیں ایسی تھیں جن کے رد کرنے کا کوئی جواز نہ تھا کہ لوگوں نے اسے احرام باندھے عرفات کے میدان اور جبل رحمت پر دیکھا تھا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 373
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں