جب سے راقمہ نے عبقری میں سات اذانوں والا عمل پڑھا راقمہ نے اسی وقت سے عمل شروع کردیا۔ ایسا لاجواب عمل ہے چھوڑنے کو دل ہی نہیں چاہتا۔ مجھے طویل سفر درکار تھا۔ عموماً راقمہ کی بیٹی ہی ساتھ ہوتی ہے۔ تمام سفری دعائیں پڑھیں۔ سورہ یٰسین بھی پڑھی لیکن اذانیں نہ دے سکی بھول گئی‘ کوچ میں میں اور بیٹی مقررہ سیٹ پر بیٹھ گئے۔ دو گھنٹے بعد کوچ میں بے حد شور ہوا۔ ایک مسافر اور کنڈیکٹر کا جھگڑا ہورہا تھا۔ مسافر نے ٹکٹ کی رقم دی تھی اور کنڈیکٹر کسی طرح بھی کم رقم پر راضی نہیں ہورہا تھا۔ دونوں فریق آستین چڑھا کر مار کٹائی سے بڑھ کر قتل کی دھمکیاں دینے لگے جب یہ کیفیت دیکھی تو بیٹی سے کہا کہ سورہ قریش پڑھ کر دم کرو‘ اللہ ابلیس کی چال کو فیل کردے‘ بیٹی نے جواباً بتایا امی میں تو پہلے ہی سورہ قریش پڑھ کے کوچ پر دم کررہی ہوں۔ راقمہ نے اسی وقت سمتوں کا تصور کیا اور اذانیں دینی شروع کیں۔ مسلسل دے رہی تھی۔ کچھ افراد کلمہ اور لاحول پوری پڑھ رہے تھے۔ جانے کیسے کرب سے اذانیں دے رہی تھی اتنا جانتی ہوں‘ آنسو میرے سکارف کو بھگو رہے تھے۔ ایک دم شور رک گیا جو غلط الفاظ اور گالیوں پر مشتمل تھا۔ کنڈیکٹر اور ڈرائیور آستین اتار کے کف کے بٹن بند کرنے لگے۔ مسافر یہ کہہ کر خاموش ہوگیا کہ جب مقررہ جگہ پر کوچ رکے گی تو پھر تجھے پتہ چلے گا تیری لاش ہی گھروالے لیں گے۔ ابلیس نے اپنی شکست دیکھی تو اسی وقت کھسک گیا جس جگہ پر مسافر نے اترنا تھا۔ اللہ نے گہری نیند سلا دیا۔ مقررہ جگہ پر کوچ رکی لیکن مسافر کو آواز دی وہ نہ آیا۔ کوچ فوراً روانہ ہوگئی۔ اگلے شہر پر کوچ رکی مسافر اتر رہے تھے۔ اس شخص کی آنکھ کھلی جب اس نے دیکھا کہ وہ بہت آگے اتر رہا تھا۔ بڑبڑاتا ہوا اترا۔ کنڈیکٹر نئی سواریوں کو لے رہا تھا۔ یوں اللہ نے ان اذانوں اور سورہ قریش پڑھنے کی بدولت اس آفت سے نجات عطا کی۔
قیام کے بعد واپسی کا سفر تھا۔ غالباً 8 گھنٹے کا سفر ہوتاہے۔ آج بہت دھیان سے سفر کی نیت سے اذانیں دیں پھر اپنی مقررہ سیٹ پر آکے بیٹھ گئے۔ کنڈیکٹر مسافروں سے رقم لے رہا تھا پھر ایک مسافر رقم کم دے رہا تھا اب میری حیرت کی انتہا تھی کہ ایک کنڈیکٹر مسافر سے پوری رقم کا تقاضا کررہا تھا لیکن اس کی گفتگو میں ایسی مٹھاس اور شفقت تھی اپنی پوری زندگی میں ایسی شفقت اور مٹھاس کنڈیکٹر کی میں نے نہیں دیکھی یہ سات اذانوں کا عمل تھا جو دوسروں پر اس قدر اثرانداز ہورہا ہے۔ کوچ روانہ ہوگئی۔ حسب عادت راقمہ اور بیٹی گہری نیند سوچکے تھے۔ سفر میں وقت کا بہترین مصرف نیند پوری کرنا‘ ساری تھکن کوچ کے سپرد کرکے اپنی منزل پہ اتر جاتی ہوں۔ سفر میں مطالعہ نہیں ہوسکتا۔ نہ لکھا جاتا ہے اپنی منزل پر پہنچ کر چاق و چوبند پھرتی سے پھر اپنے کاموں میں مصروف ہوجاتی ہوں۔ یوں گہری نیند سوئی ہوئی تھی کہ ایکدم کوچ بالکل ایک حصہ لگتا تھا کہ کسی کھائی میں چلا گیا۔ آنکھ کھل گئی‘ استغفار اور کلمہ پڑھا‘ دھند بہت زیادہ تھی‘ ڈرائیور کو راستہ نظر نہیں آرہا تھا۔ یوں کھائی میں ایک ٹائر چلا گیا‘ کسی انجانی قوت نے اس کھائی میں گرنے سے بچالیا۔ میرا عقیدہ ہے سات اذانوں کے عمل نے حادثہ سے محفوظ رکھا۔
72 مرتبہ سورة انفطار پڑھنے کا عمل
جنوری میں یہ عمل دیا گیا تھا۔ اللہ ان خاتون کو جزاءدے بہت تیربہدف عمل ہے۔بیٹی کو یونیورسٹی دوسرے شہر بھیجنا تھا‘ کبھی اس کو اکیلے نہیں بھیجا تھا لیکن مسئلہ تھا کہ کوئی ساتھ جانے والا نہیں تھا‘ راقمہ نے وضو کیا اس عمل کو غور سے پڑھا بس اسی طریقہ سے کیا۔ سورة انفطار پڑھنے کے دوران کیفیت کچھ یوں تھی کہ زارو قطار رو رہی تھی کہتی جاتی تھی میرے رب میرا ایمان تجھ پر ہے‘ اے قرآن کو ہمارے پاس بھیجنے والے‘ اے میرے معبود قرآن کی حفاظت فرمانے والے تیری گنہگار بندی تجھ سے التجا کرتی ہے۔ میری بچی کی حفاظت کرنا ہر نگاہ بد سے محفوظ رکھنا‘ اس کو اپنی رحمت کے حصار میں رکھنا۔ طویل دعائیں مانگیں‘ بیٹی حجاب لیے میرا انتظار کررہی تھی‘ ہم دونوں سامان لیے بس سٹینڈ کی طرف روانہ تھے۔ رکشہ سے اترے تو کوچ آچکی تھی‘ ٹکٹ لینے کیلئے گئی ٹکٹ لیا‘ پھر بیٹی کو کوچ میں بٹھایا۔ ڈرائیور سے تاکید کی بچی کے ساتھ کسی لیڈیز کو بٹھانا‘ ڈرائیور کا لہجہ کافی مودبانہ تھا ”آنٹی آپ فکر نہ کریں ہم خیال رکھیںگے‘ پھر کنڈیکٹر سے بھی تاکید کی۔ اس نے کافی تسلی دی۔ بچی کو اللہ کے سپرد کیا‘ کوچ سے نیچی اتری۔ مخصوص جگہ سے رکشہ لیکر گھر واپسی کی فکر تھی اسی چکر میں تین طرف سے ٹریفک میں پھنس چکی تھی دو رکشے کچھ اس طرح ٹکرائے اور درمیان میں راقمہ تھی۔ اللہ نے حفاظت فرمائی اور کسی انجانی طاقت نے فرنٹ روڈ کے کنارے لاکھڑا کیا۔ زندگی میں پہلی بار یہ واقعہ بھی دیکھا کہ رکشے والے دوسرے رکشے ڈرائیور کو ناراضگی سے کہہ رہے تھے کہ تمہاری لاپرواہی سے اگر کوئی حادثہ ہوجاتا تو پھر کیا ہوتا۔ پھر وہی رکشہ ڈرائیور اپنے رکشہ کو سڑک پر لے آیا راقمہ سے معذرت کی اور پھر اپنے رکشہ پر گھر چھوڑ گیا۔ شام کو بیٹی کا فون آگیا امی میں خیریت سے ہوسٹل پہنچ گئی ہوں ۔ کنڈیکٹر انکل نے میرا سامان اتار کے رکشہ میں رکھ دیا تھا۔ مجھے راستے میں کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ تمام راستے سورہ قریش پڑھتی رہی۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 358
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں