حضرت علی رضی اللہ عنہ کا غیرمسلموں سے حسن سلوک
حضرت علی رضی اللہ عنہ ذمیوں کے حقوق کی پامالی کسی حال میں گوارا نہیں کرتے تھے‘ ان کے ایک عامل عمرو بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کی درشتی اور سخت مزاجی کی شکایت ذمیوں نے کی تو انہوں نے ان کو لکھ بھیجا کہ ”مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارے علاقہ کے ذمی دہقانوں کو تمہاری درشت مزاجی کی شکایت ہے اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے تم کو نرمی اور سختی دونوں سے کام لینا چاہیے لیکن سختی ظلم کی حد تک نہ پہنچ جائے اور نرمی نقصان کی حد تک نہ ہو ان پر جو مطالبہ واجب ہے اس کو وصول کیا کرو لیکن ان کے خون سے اپنا دامن محفوظ رکھو۔ اسی طرح ذمیوں کی آبپاشی کی ایک نہر پٹ گئی تھی تو وہاں کے عامل قرظ بن کعب رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لکھ بھیجا کہ اس نہر کو آباد کرنا مسلمانوں کا فرض ہے میری عمر کی قسم مجھے اس کا آباد رہنا زیادہ پسند ہے۔ بہ نسبت اس کے کہ وہاں کے لوگ ملک سے نکل جائیں ۔
ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زرہ کہیں گرپڑی‘ اس کو ایک نصرانی نے اٹھالیا‘ انہوں نے اس کو دیکھ کر پہچان لیا‘ نصرانی نے زرہ دینے سے انکار کردیا‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خلیفہ وقت ہونے کے باوجود قاضی شریح کی عدالت میں دعویٰ کیا۔ قاضی نے ان سے پوچھا کہ آپ کے پاس آپ کی اس زرہ ہونے کا ثبوت ہے؟ وہ کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے تو قاضی شریح نے نصرانی کے حق میں فیصلہ کردیا جس سے وہ متاثر ہوکر بولا یہ تو انبیاءکے جیسا انصاف ہے‘ امیرالمومنین مجھ کو اپنی عدالت کے قاضی کے سامنے پیش کرتے ہیں اور قاضی ان کے خلاف فیصلہ دیتا ہے اس کے بعد وہ مسلمان ہوگیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جب کوئی فوجی دستہ کہیں روانہ کرتے تو اس کو مخاطب کرکے فرماتے:”میں تم کو اس اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کرتا ہوں جس سے تمہیں لامحالہ ملنا ہے‘ اس کے علاوہ تمہاری منزل کوئی اور نہیں ہوسکتی کہ وہی دنیا اور آخرت کا مالک ہے‘ دیکھو! جس مہم پر تم روانہ کیے جارہے ہو اس کا پورا اہتمام کرنا اور ایسے کام کرنا جو تمہیں اللہ عزوجل سے قریب کریں‘ کیونکہ دنیا کی وہی چیز کام آئے گی جو اللہ کے پاس پہنچ گئی۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 355
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں