بچے اس طرح اپنی یا آپ کی انگلی کو چبانے میں بہت سکون اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس کام کیلئے انہیں ربڑ کا رنگ یا ڈاکٹر کے مشورے سے صاف دھلی ہوئی ثابت گاجر یا کوئی ایسی غذائی شے دیں جسے وہ اپنے مسوڑھوں پر رگڑ تو سکے لیکن بآسانی حلق تک نہ لے جاسکے۔
دانت نکلنے کاعمل کئی برسوں تک جاری رہتا ہے یعنی جب تک بچے کے دودھ کے دانت پورے نہ نکل جائیں یہ بچے کے عبوری دانت بھی کہلاتے ہیں۔ ان دانتوں کے بعد مستقل دانت نکلا کرتے ہیں جن میں عقل ڈاڑھ بھی شامل ہے۔
دودھ کے دانت
بچے کا پہلا دانت اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب وہ چھ ماہ کے لگ بھگ ہوا کرتا ہے حالانکہ یہ دانت پیدائش سے پہلے ہی تکمیل کے مرحلے میں ہوا کرتا ہے لیکن یہ چھ ماہ کی عمر میں ظاہر ہوتا ہے۔
دانت نکلنے کی بالکل صحیح عمر کا اندازہ یا تعین خاندانی مزاج اور رجحان پر ہوا کرتا ہے۔ چند بچوں کے دانت ذرا جلدی نکل آتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا پیدائش کے وقت ہی ایک دانت موجود ہوتا ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک سال کا ہونے کے باوجود دانت نہیں نکلتے اور یہ رجحان بھی خاندانی پس منظر کے تحت ہوا کرتا ہے۔
چند بچوں میں دانت نکلنے کا عمل بہت تکلیف دہ بھی ہوا کرتا ہے۔ پہلا دانت عام طور پر اوپر یا پھر نیچے نکلا کرتا ہے اور اس میں درد نہیں ہوا کرتا لیکن اس کے بعد کے دانت جو پری مولرز کہلاتے ہیں وہ بارہ سے پندرہ مہینوں کے درمیان نکلا کرتے ہیں اور ان میں تکلیف ہوا کرتی ہے۔ ان دانتوں کے بعد سولہ سے اٹھارہ مہینوں میں نکلنے والے دانت کینائنز ہوتے ہیں اور اس کے بعد پھر مولرز ہوتے ہیں جن کے نکلنے کی عمر بیس سے چوبیس ماہ ہوا کرتی ہے۔ تین سال کی عمر تک تقریباً ہر بچے کے دودھ کے بیس دانت نکل چکے ہوتے ہیں۔
دانت نکلنے کی ابتدائی علامات
تین ماہ کی عمر کا بچہ تقریباً سب کچھ اپنے منہ میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔٭بچہ کاٹنے اور زیادہ دیر تک چوسنے کی کوشش کرتا ہے۔٭ اس کی اچھل کود اچانک بڑھ جاتی ہے۔
٭ رات کے وقت زیادہ بے چینی کا اظہار کرتا ہے اور دن کے وقت ضدی یا چڑچڑا دکھائی دیتا ہے۔
٭اس کے مسوڑھے سوجے ہوئے اور سرخ دکھائی دیتے ہیں۔ کبھی کبھی ان پر چھوٹے سفید نشانات نمودار ہوجاتے ہیں۔ جیسے منہ کے چھالے ہوا کرتے ہیں۔٭ کبھی کبھی اس کی گال پر ہلکی سی سرخی آجاتی ہے جس طرف دانت نکل رہا ہو۔٭ چندبچوں کو ہلکا سا بخار ہوجاتا ہے اور موشن لگ جاتے ہیں۔
کیا کرنا چاہیے؟
ان تمام یا ان میں سے کچھ علامات ظاہر ہونے پر بچے کے مسوڑھے کو اپنی انگلیوں کے ذریعے آہستہ آہستہ رگڑیں۔ بلکہ کوشش کریں کہ بچہ آپ کی انگلی کو چبانے لگے اس طرح اس کے مسوڑھے مضبوط ہوجائیں گے۔
بچے اس طرح اپنی یا آپ کی انگلی کو چبانے میں بہت سکون اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس کام کیلئے انہیں ربڑ کا رنگ یا ڈاکٹر کے مشورے سے صاف دھلی ہوئی ثابت گاجر یا کوئی ایسی غذائی شے دیں جسے وہ اپنے مسوڑھوں پر رگڑ تو سکے لیکن بآسانی حلق تک نہ لے جاسکے۔
بچے کو چبانے کیلئے ایسی چیز نہ دیں جس کے کنارے نوکیلے یا تیز ہوں اگر انہیںچوسنے میں تکلیف ہورہی ہے تو فیڈنگ کے اوقات بڑھادیں اگر بوتل کے ذریعے دودھ پی رہے ہیں تو زیادہ دودھ اور پانی وغیرہ پلانے کی کوشش کریں۔
اس وقت بچے کی رال بہت بہنے لگتی ہے اور زیادہ رال بہنے کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے جسم میں پانی کی کمی ہورہی ہے۔ زائد مائعات دے کر یہ کمی پوری کریں۔ اس کے مسوڑھے اگر دکھ رہے ہوں تو اپنی چھوٹی انگلی پر جیل (teething gel) لگا کر دودھ پلانے سے پہلے اس کے مسوڑھوں پر لگادیں۔
اس جیل کا اثر زیادہ سے زیادہ بیس منٹ تک رہ سکتا ہے اور اس دوران بچے کو دودھ یا مشروب وغیرہ پلادیں۔ مسوڑھوں کا یہ جیل ایک دن میں چھ بار سے زیادہ استعمال نہ کریں اور بچے کو چبانے کیلئے ربڑ کی جورنگ وغیرہ دے رہی ہیں اس کو اگر ٹھنڈے پانی میں بھگو کر دیں تو اس سے بچے کے مسوڑھوں کی تکلیف کچھ کم ہوسکتی ہے۔
چھ ماہ سے زائد عمر کے بچے کو ایسی چیز کھانے کیلئے دیں جس کے ٹکڑے کٹے ہوئے ہوں تاکہ بچہ انہیں خوب اچھی طرح چباسکے۔ جیسے ٹوسٹ‘ گاجر کے ٹکڑے‘ یا سیب وغیرہ کے ٹکڑے۔
بچہ جس وقت انہیں چبارہا ہو اس وقت بچے کے پاس ہی رہیں یعنی اس کی دیکھ بھال کرتی رہیں۔
اگر آپ کو یہ شبہ ہو کہ بچے کی یہ بے چینی اور طبیعت کی خرابی اس کے دانت نکلنے کے سبب ہے یا اس کی کوئی اور وجہ ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اگر اٹھارہ ماہ کے بعد بھی اس کے دانت ظاہر نہ ہوں تو پھر اسے ڈینٹسٹ کے پاس لے جائیں۔
مستقل دانت
چھ سال کی عمر میں پہلے سامنے کے نیچے والے دانت اور اس کے بعد اوپر والے دانت یعنی دودھ کے دانت ڈھیلے ہونے شروع ہوجاتے ہیں پھر ان کی جگہ مستقل دانتوں کے نکلنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ پہلے مستقل دانت دودھ کے دانتوں کے پیچھے نکلنا شروع ہوتے ہیں چھ سال کی عمر اور سب سے آخری دانت بارہ سال کی عمر میں نکل آتا ہے یعنی دس سے بارہ سال کی عمر میں مستقل دانت ظاہر ہوجاتے ہیں۔
عقل ڈاڑھ عام طور پر بالغ ہونے کے بعد نکلا کرتی ہے اور یہ دوسرے دانتوں کے درمیان ہوتی ہے۔
دودھ کے دانتوں کی جگہ مستقل دانتوں کے نکلنے کا سلسلہ عام طور پر تکلیف دہ نہیں ہوا کرتا جبکہ کچھ بچوں کیلئے ان دانتوں کا نکلنا بھی آسان نہیں ہوتا یعنی ان کوبہت تکلیف ہوا کرتی ہے۔
وہ بچے جن کے مستقل دانت ٹیڑھے ہوتے ہیں یا جن کے دانتوں کے درمیان خلا ہوتا ہے یا کچھ آڑے ترچھے ہوتے ہیں ان دانتوں کو آرتھو ڈینٹسٹ مصنوعی خول کے ذریعے ایک دوسرے سے مربوط کردیتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 347
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں