حضرت ابن عُلیہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے و قت کے ممتاز محدث اور امام تھے۔ وہ عبداللہ بن مبارک کے خاص احباب میں سے تھے۔اٹھنا، بیٹھنا بھی ساتھ تھا، مگر انہوں نے بعض امراءکی مجالس میں جانا شروع کردیا تھا، حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ کو جب اس کی اطلاع ہوئی تو انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ایک روز مجلس میں آئے تو ان سے مخاطب نہیں ہوئے۔ ابن عُلیہ بہت پریشان ہوئے، مجلس میں تو کچھ نہ کہہ سکے۔ گھر پہنچے تو بڑے اضطراب کی حالت میں حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ کو یہ خط لکھا۔”اے میرے سردار! مدتوں سے آپ کے احسانات میں ڈوبا ہوا ہوں۔ اللہ کی قسم ہے ! ان احسانات کو میں اپنے متعلقین کے حق میں برکت شمار کرتا تھا۔ آپ نے مجھ کو نا جانے کیوں اپنے سے جدا کردیا؟’ اور مجھ کو میرے ہم نشینوں میں کم رتبہ بنادیا، میں آپ کے دولت کدہ پر حاضر ہوا۔ لیکن آپ نے میری طرف توجہ تک نہ کی۔ اس عدم توجہی سے مجھے آپ کی ناراضگی کا علم ہوا اور مجھے اب تک معلوم نہیں ہوسکا کہ میری کون سی غلطی آپ کے غضب و غصہ کا سبب بنی ہے۔اے میرے محترم! میری آنکھوں کے نور! میرے استاد! اللہ کی قسم! آپ نے کیوں نہیں بتلایا کہ وہ کیا خطا ہوئی جس کی بنا پر میں آپ کی ان تمام نوازشوں اور کرم فرمائیوں سے جو میری انتہائی تمنا تھیں محروم ہوگیا۔“ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ نے یہ پراثر خط پڑھا ۔ چند اشعار جواباً ان کے پاس لکھ کر بھیج دیئے۔ ان اشعار کا ترجمہ درج ذیل ہے۔.1اے علم کو ایک ایسا باز بنانے والے جو غریبوں کا مال سمیٹ کر کھا جاتا ہے۔.2تم نے دنیا اور اس کی لذتوں کے لئے ایسی تدبیر کی ہے جو دین کو مٹاکر رکھ دے گی۔.3تم خود مجنون ہوگئے ہو جب کہ تم مجنونوں کا علاج تھے۔.4وہ حدیثیں کہاں گئیں جن میں سلاطین سے ربط وتعلق رکھنے کی وعید آئی ہے۔ اگر تم کہو میں اس پر مجبور کیا گیا تو ایسا کیوں ہوا؟ حضرت ابن عُلیہ رحمتہ اللہ علیہ کے پاس قاصد یہ اشعار لے کر پہنچا اور انہوں نے پڑھا تو ان پر رقت طاری ہوگئی اور اسی وقت اپنے عہدہ سے استعفیٰ لکھ کر بھیج دیا ۔ (سیر الصحابہ جلد 8 صفحہ 327)
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 448
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں