سخی کے بھی تین حرف ہیں۔س سے سمائی اور خ سے خوف الٰہی اور ی سے یاد رکھنا اپنی پیدائش اور مرنے کوپہلے ان پر عمل کرو۔ تب سخی کہلاﺅ۔“
ایک روز کا ذکر ہے کہ ایک فقیر سامنے کے دروازے سے آیا اور سوال کیا۔ میںنے اسے ایک اشرفی دی۔ پھر وہی دوسرے دروازے سے ہو کر آیا۔ دو اشرفیاں مانگیں۔ میں نے پہچان کر درگزر کیا اور دو اشرفیاں دیدیں اسی طرح اس نے ہر دروازے سے آنا اور ایک ایک اشرفی بڑھانا شروع کردی اور میں بھی جان بوجھ کر انجان ہوا اور اس کے سوال کے موافق دیتا گیا۔ آخر چالیسویں دروازے کی راہ سے آکر چالیس اشرفیاں مانگیں۔ وہ بھی میں نے دلوا دیں۔ اتنا کچھ لے کر، وہ درویش پھر پہلے دروازے سے گھس آیا اور سوال کیا۔ مجھے بہت برا معلوم ہوا ،میں نے کہا ”سن اے لالچی! تو کیسا فقیر ہے کہ ہرگز فقر کے تین حرفوں سے بھی واقف نہیں؟ فقیر کا عمل ان پر چاہیے۔ فقیر بولا ”بھلا داتا تمہی بتاﺅ۔“ میں نے کہا ”ف سے فاقہ، ق سے قناعت، ر سے ریاضت نکلتی ہے۔ جس میں یہ باتیں نہ ہوں وہ فقیر نہیں۔ اتنا تجھے جو ملا ہے، اس کو کھا پی کر پھر آئیو خیرات، احتیاج رفع کرنے کے واسطے ہے، نہ جمع کرنے کے لیے۔ اس حریص چالیس دروازو ں سے تو نے ایک، اشرفی سے چالیس اشرفیوں تک لیں، اتنا مال جمع کرکے، کیا کرے گا؟ فقیر کو چاہیے کہ ایک روز کی فکر کرے۔ دوسرے دن پھر نئی روزی، رزاق دینے والا موجود ہے۔ اب حیا و شرم پکڑ اور صبروقناعت کا کام فرما یہ کیسی فقیری ہے جو تجھے مرشد نے بتائی ہے۔“
یہ میری بات سن کر فقیر خفا اور بد دماغ ہوا اور جتنا تجھ سے لے کر جمع کیا تھا، سب زمین پر ڈال دیا اوربولا۔ ”بس بابا! اتنے گرم مت ہو اپنی کائنات لے کر رکھ چھوڑو۔ پھر سخاوت کا نام نہ لیجو۔ سخی ہونا بہت مشکل ہے۔ تم سخاوت کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے سخی کے بھی تین حرف ہیں۔ پہلے ان پر عمل کرو۔ تب سخی کہلاﺅ۔“ تب تو میں ڈر اور کہا۔ ”بھلا داتا اس کے معنی مجھے سمجھاﺅ۔
”کہنے لگا“ س سے سمائی اور خ سے خوف الٰہی اور ی سے یاد رکھنا اپنی پیدائش اور مرنے کو۔ جب تلک اتنا نہ ہو لے تو سخاوت کا نام نہ لے اور سخی کا یہ درجہ ہے اگر بدکار ہوتو بھی اللہ کادوست ہے۔“ میں نے بہت منت کی اور کہ میری کمی معاف کرو اور جو چاہو سو لو۔ لیکن اس نے میرا دیا ہرگز نہ لیا اور یہ با ت کہتا ہوا چلا۔ ”اب اگر اپنی ساری بادشاہت مجھے دے دو اس پر نہ تھوکوں اورنہ دھر ماروں۔“ اور چلاگیا۔ (میر امن کی ”باغ و بہار“ سے اقتباس)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں