گیندے کا پھول جسے گل صد برگ اور گل سبزجی بھی کہا جاتا ہے۔یہ ایک مشہور پھول ہے جو برسات کے موسم میں پیدا ہوتا ہے۔بظاہر یہ پھول ایک عام سا اور معمولی نوعیت کا معلوم ہوتا ہے ‘ اہل علم اور ان پڑھ افراد میں سے کوئی بھی شخص اس اعتبار سے اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا کہ اس پھول کی کوئی طبی اور معالجاتی افادیت بھی ہے ۔لیکن پھولوں کے طبی خواص و اسرار جاننے والے محققین کی آراء بلکہ ان کے تجربات کی رُو سےیہ پھول لا تعداد فوائد رکھتا ہے اور بہت سے چھوٹے موٹے عوارض میں مفید ثابت ہوا ہے۔چند ایک نمایاں طبی خواص حسب ذیل ہیں۔
یرقان کے مرض میں مفید
اگر کوئی شخص یرقان کے مرض میں مبتلا ہوتو اسے چند دن اس کے پتوں کا عرق پلایا جائے تو یرقان کا مرض بہت جلد ختم ہو جاتا ہے۔پوشیدہ امراض کا علاج:ایسی خواتین جو خاص ایام کے مختلف مسائل کا شکار ہوں گیندے کے پتوں کا جوشاندہ شکر ملا کر پی لیں تو جلد ہی یہ مرض ختم ہو جاتا ہے۔
قوت ہاضمہ بڑھانے کے لئے
جن لوگوں کا ہاضمہ درست نہ ہو‘ کھانا جلد ہضم نہ ہوتا ہو تو انہیں چاہیے اس کے پتوں کا رس یا پتوں کا سفوف حسب طبیعت تھوڑا سا کھا لیں‘ ان شاءاللہ قوت ہضم میں خاطر خواہ اضافہ‘ کھانا بخوبی ہضم اور بھوک بھی خوب لگے گی۔
دافع خنازیر:ٹی بی کے انفیکشنز(خنازیر)غدود گل کر زخم بن جاتے ہیں جو کہ جلدی ٹھیک نہیں ہوتے‘ ان سے نجات پانے کے لئے گیندے کے پھول کی پتیوں کو پیس کر لیپ کرنے سے اس مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔نیز اس کے تخم کا سفوف بنا کر بقدر 9 ماشہ بطور خوردنی استعمال کریں۔
پیشاب میں رکاوٹ: پیشاب کی تکلیف ہو‘ رک رک کر آتا ہو تو گیندے پھول کے پتے ایک تولہ پیس کر شیرہ میں مصری ملا کر پینے سے پیشاب کھل کر آتا ہے تکلیف ختم ہو جاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں