دماغ پر بوجھ
بچپن میں مجھے مرگی کے دورے پڑتے تھے اور اب گزشتہ 10 سال سے دوا لے رہی ہوں۔ دورے نہیںپڑ رہے مگر ڈر لگتا ہے پاگل نہ ہو جاؤں، سر درد سے پھٹنے لگتا ہے ، پڑھائی بھی چھوڑ دی۔ وسوسے آتے ہیں ۔(زلیخا تسنیم )
مشورہ:دماغی دورے کنٹرول ہونے کے باوجود وسوسے، مایوسی اور سر درد کی شکایت ہو سکتی ہے کیونکہ ان کا تعلق بھی دماغ سے ہی ہے۔ لہٰذا اس حوالے سے اپنے معالج سے رجوع کریں ، وسوسے آئیں تو خود کو سمجھائیں کہ یہ بھی بیماری کی علامت ہے،ان کی حقیقت نہیں۔ لہٰذا ان کے آنے پر کسی بھی طرح کے منفی رد عمل سے گریز ضروری ہے۔ پڑھائی چھوڑ دی تو کوئی ایسا ہنر سیکھ لیں جس میں ذہنی محنت کم سے کم ہو۔
برے دوست بنانا چاہتا ہوں
جب سے ہوش سنبھالا ہے کتابوں میں مشغول ہوں۔میٹرک اچھے نمبر وں سے پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج میں داخلہ لے لیا، یہاں تو جیسے دنیا ہی اور تھی ۔ ہر ایک کے پاس موبائل فون، لڑکیوں سے دوستی اور موٹر سائیکل۔یہاں شریر قسم کے لڑکے زیادہ تھے۔ ان لڑکوں نے مجھے بھی اپنے گروپ میں شامل ہونے کی دعوت دی لیکن میں نے انکار کر دیا۔ میں ان سے دور ہو گیا لیکن مجھے اب بھی خیال آتا ہے کہ مجھے بھی زندگی سے لطف اندوز ہونے کا حق ہے میں ان لڑکوں کے ساتھ مل کر ان کی طرح زندگی گزار سکتا ہوں۔میرا کزن کہتا ہے تم جیسا اچھا لڑکا ان غلط قسم کے کاموں کے لئے نہیں بنا ۔(رجب صدیق، سیالکوٹ)
مشورہ: اپنے جیسے اچھے لڑکوں سے دوستی رکھیں تاکہ آپ کے گروپ میں کوئی بد تمیز قسم کا لڑکا شامل ہونے کی کوشش نہ کرے ۔ زندگی میں اچھائی کے راستے پر رہ کر بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے اس لئے برائی کا شکار لڑکوں کو نا پسند کریں تا کہ ان سے دوستی کا خیال بھی پیدا نہ ہو۔
زندگی سے مایوس
والد کے انتقال کے بعد میرا کسی کام میں دل نہیں لگتا ، امتحان سر پر ہیں ، سوچا ہے آئندہ سال دوں گا، جتنی تیاری کی تھی غم میں سب بھول گیا، دل چاہتا ہے میں بھی دنیا چھوڑ دوں ۔ مجھے مشورہ دیجئے میں کیا کروں (حیدر پاشا، کراچی )
مشورہ: قریبی رشتے کا اچانک صدمہ انسان کے دل و دماغ کو متاثر کیے بغیر نہیں رہتا اور فوری طور پر ڈپریشن والی کیفیت ہو جاتی ہے لیکن وقت بھی بڑا مرہم ہے ، رفتہ رفتہ انسان معمول کی زندگی کی طرف آجاتا ہے۔ آپ اسی سال امتحان دیں ۔ جتنی تیاری کی تھی وہ عارضی طور پر بھولے ہیں ۔ اسے دہرانے سے بہتری ہو گی ، نئے عزم اور ہمت کے ساتھ پڑھائی میں دل لگائیں اور خود کو امتحان میں مصروف کریں، ذہنی کیفیت میں بہتری محسوس ہوگی۔
مار سےبچوں کی تربیت
میرا مسئلہ لوگوں کو زیادہ اہم نہیں لگتا لیکن میں اس قدر پریشان ہوں کہ میں نے ایک بار خود کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی۔چار بچے ہیں ، بہت ہی زیادہ تنگ کرتے ہیں ، رشتہ داروں کے ہاں بھی جانا مشکل ہوتا ہے۔ شوہر بچوں کو بیلٹ سے پیٹتے ہیں یہ بھی برداشت نہیں ہوتا۔( فرخندہ ، لاہور)
مشورہ: تشدد سے ممکن ہی نہیں کہ بچوں کی تربیت اور اصلاح سے کام لیا جا سکے۔ سزا اور سختی بچے کو خاموش کروا کر فرمانبردار رہنے پر مجبور تو کر سکتی ہے لیکن اس کے نتیجے میں بچے میںبزدلی ، بےبسی ، کم ہمتی ، احساس کمتری ، بے اعتمادی اور خوف پیدا ہونے کے امکانات شدید ہوجاتے ہیں ، جبکہ محبت کے ذریعے والدین اپنے بچوں کو متوازن اور مضبوط شخصیت کا مالک بنا سکتے ہیں۔ آپ بچوں کی نفسیات اور اصلاح و تربیت کے حوالے سے کتابیں پڑھیں۔اس کے علاوہ خود کو ختم کرنے کی کوشش آپ کوڈیپریشن کی مریضہ ظاہر کر رہی ہے آپ ڈیپریشن کا علاج کریں۔
کسی کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا
میں خود کو کبھی بھی خوش محسوس نہیں کرتا ، کسی کو ترقی کرتے دیکھتا ہوں تو تکلیف ہوتی ہے۔ اپنے ہر کام سے 3 یا 4 دن میں اکتا جاتا ہوں ، مختلف چیزیں بھی خرید کر دیکھیں ، جلد ہی دل بھر گیا ، سوچتا ہوں شادی کر لوں پھر خیال آتا ہے کہ اگر اس سے بھی بے زار ہو گیا تو کیا ہو گا، بہت سی باتیں ہیں کیا کیا لکھوں ، کچھ بھی بس میں نہیں ۔(یوسف احمد، کراچی)
مشورہ:جب دماغ میں منفی خیالات آتے رہیں تو کچھ اچھا نہیں لگتا خوشی محسوس نہ کرنے کی بھی یہی وجہ ہے ، کامیاب لوگوں سے دوستی کریں اور غور کریں کہ ان کے کس اچھے عمل نے انہیں ترقی سے ہمکنا ر کیا، اس طرح لوگ آپ کے مددگار بنیں گے۔ جب ہر چیز سے دل بھرنے لگے تو دوسروں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کریں، ہر روز ایک نیکی دل و دماغ پر مثبت اثر ڈالے گی ، ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ کچھ بس میں نہ ہو تو ذہنی صحت کی طرف توجہ دینی چاہیے اور مثبت سوچ سے ذہن کو پر سکون بنانا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں