عورت کو خداوند کریم نے ایک لطیف احساس کے ساتھ تخلیق کیا ہے۔ خاندان کی تربیت، اطمینان اور خاندان کی خوشی، اس کے سگھڑپن پر منحصر ہے۔ اس میں ’’سمجھداری ، ذوق، سلیقہ اور ایک خاص دانشمندی اور ہوشیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ ‘‘بزرگ کہتے ہیں عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت کا نمونہ بناسکتی ہے اور چاہے تو اسے جہنم میں بھی تبدیل کرسکتی ہے۔ اس میں اتنی صلاحیت ہوتی ہے کہ اپنے شوہر کو ترقی کی بلندیوں پربھی پہنچا سکتی ہے اور اسے تنزلی کی طرف بھی دھکیل سکتی ہے۔ خداوند عالم نے عورت کو ایک غیر معمولی قدرت اور صلاحیت عطا فرمائی ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ اگر آپ خاتون ہیں تو خاندان کی سعادت اورخوش بختی اور بدبختی بھی آپ ہی کے ہاتھ میں ہے۔
اپنی محبت کا اظہارکریں
میاں بیوی کی محبت اس روٹی کی طرح ہے جوروزپکائی جاتی ہے اور روز کھائی جاتی ہے۔ انسان فطرتاً محبت اوردوستی کا بھوکا ہوتا ہے۔ شوہر کا دل بھی اس خواہش کے احساس سے خالی نہیں ہوتا۔مردجب کسی کو ہم سفریا شریک حیات بنانے کے بعد اس سے پیمان وفا باندھ لیتا ہے تو وہ توقع کرتا ہے کہ اس کی شریک حیات اسے دل و جان سے چاہے گی ۔وہ رات دن اپنی بیوی کی آسائش کیلئے محنت کرتا ہے اس کی فکر میں لگا رہتا ہے ۔اگر آپ اس کوعزیز رکھیں گی تووہ بھی آپ پر اپنی محبت نچھاور کرے گا کیونکہ محبت دو طرفہ ہوتی ہے اوردل سے دل کو راہ ہوتی ہے۔
اس غلط فہمی میں ہرگز نہ رہیں
اس خیال کو اپنے دل میں ہرگز مت آنے دیجئے کہ آ پ کا شوہر آپ کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو ساری زندگی آپ کا غلام بن کر رہے گا۔اگر آپ چاہتی ہیں محبت کا یہ رشتہ صدیوں قائم رہے تو دائمی محبت کے طور پر اس نازک بندھن کی حفاظت کیجئے ۔ اگر آپ اپنے شوہر کے مزاج کو سمجھیں گی تو وہ بھی خوش وخرم اور شاداب رہے گا اور اپنے کام کاج پوری دل جمعی کے ساتھ کرے گا۔ اسے معلوم ہوگا کہ اسے اپنی شریک زندگی کی بھرپور محبت حاصل ہے تو وہ اپنے خاندان کی فلاح و بہبود اورخوشی کے لیے اپنی فدا کاری کی حد تک کوشش کرنے کے لیے تیار رہے گا۔
شوہر کی دوست بن جائیں
اپنے گھر اور خاندان کو مضبوط بنانے کیلئے بہت آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے شوہر سے دوستی کرلیجئے۔ دوستی کا یہ رشتہ شوہر کے دل میں محبت پید اکردے گا۔ اکثر خواتین اپنے شوہروں کو دل و جان سے چاہتی ہیں۔ لیکن ایک غلطی کر بیٹھتی ہیں کہ وہ اپنی محبت کا اظہار نہیں کرتیں۔ آپ شوہر سے اپنی گفتگو یا عمل کے ذریعے محبت کا اظہار کرسکتی ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ شوہر سے کہیں کہ میں آپ کو چاہتی ہوں۔ اگر وہ سفر یا دفتر سےواپس آئے تو خوشی کا اظہار کریں‘ اگر خلاف معمول گھر دیر سے پہنچے تو پریشانی کا اظہار کریں۔
شریک حیات کی تعریف کریں
اگر آپ کے شوہر کو یہ معلوم ہو کہ آپ اس سے محبت نہیں کرتیں تووہ آپ کی بے رخی کا جواب بے رخی سے دے گا۔ لیکن اگر آپ اس کی غیرموجودگی میں اپنی سہیلیوں اورعزیزوں سے اس کی تعریف کریں گی
اگر کوئی اس کی برائی کرنا چاہے تو اس کا دفاع کریں گی تو وہ اتنی ہی آپ سے محبت کرے گا اورآپ کے رشتے کی ڈور اتنی مضبوط ہوجائے گی ۔
احترام کو برقرار رکھیں :ہر انسان کو اپنی شخصیت سے پیار ہوتا ہے۔ وہ اپنی بیوی سے یہ توقع رکھتا ہے کہ آپ اس کا احترام کریں گی اور اس کی مجروح شخصیت کو سہارا دیں گی۔ اس کی عزت افزائی کرکے آپ چھوٹی نہیں ہوجائیں گی۔ بلکہ اسے طاقت اور حوصلہ عطا کریں گی۔ آپ کے چند حوصلہ افزاء جملے آپ کے شوہر میں ایک نئی روح پھونک دیں گے۔
شکوہ شکایت کا وطیرہ نہ اپنائیں :ہرجگہ، ہر وقت اور ہر حالت میں شکایتیں شروع نہیں کرنی چاہئیں۔ وہ خواتین جو نادان اور خود غرض ہوتی ہیں اور شوہر داری کے آداب اور معاشرت کے رموز سے ناواقف ہوتی ہیں۔ ان میں اتنا بھی صبر و برداشت نہیں کہ وہ اپنی پریشانیوں کو ضبط کرسکیں اور ددرد دل کو مناسب وقت کے لیے اٹھا رکھ سکیں۔ جیسے ہی بے چارہ شوہر تھکا ماندا گھر میں داخل ہوتا ہے‘ ذرا دم نہیں لے پاتا کہ اس وقت نادان بیوی شکایتوں کے دفاتر کھول دیتی ہے جو گھر سے بے زار بنا دینے کے لیے کافی ہے۔ اس لیے عقل مندی اور ہوشیاری سے کام لیجئے۔ موقع شناسی سیکھئے۔ اگر آپ کوواقعی کوئی پریشانی حق ہے تو صبر کیجئے تاکہ آپ کا شوہر آرام کرے اور اس کی تھکن دور ہوجائے۔ اس کے بعد موقع کی مناسبت سے ضروری باتیں اس سے بیان کیجئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں